الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي الزبير ، انه سال جابر بن عبد الله عن فتاني القبر، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن هذه الامة تبتلى في قبورها، فإذا ادخل المؤمن قبره، وتولى عنه اصحابه، جاء ملك شديد الانتهار، فيقول له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟، فيقول المؤمن: اقول إنه رسول الله وعبده، فيقول له الملك: انظر إلى مقعدك الذي كان لك في النار، قد انجاك الله منه، وابدلك بمقعدك الذي ترى من النار مقعدك الذي ترى من الجنة، فيراهما كلاهما، فيقول المؤمن: دعوني ابشر اهلي، فيقال له: اسكن، واما المنافق، فيقعد إذا تولى عنه اهله، فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟، فيقول: لا ادري، اقول ما يقول الناس، فيقال له: لا دريت، هذا مقعدك الذي كان لك من الجنة، قد ابدلت مكانه مقعدك من النار"، قال جابر: فسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" يبعث كل عبد في القبر على ما مات المؤمن على إيمانه، والمنافق على نفاقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ فَتَّانِي الْقَبْرِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا، فَإِذَا أُدْخِلَ الْمُؤْمِنُ قَبْرَهُ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، جَاءَ مَلَكٌ شَدِيدُ الِانْتِهَارِ، فَيَقُولُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: أَقُولُ إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَعَبْدُهُ، فَيَقُولُ لَهُ الْمَلَكُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ الَّذِي كَانَ لَكَ فِي النَّارِ، قَدْ أَنْجَاكَ اللَّهُ مِنْهُ، وَأَبْدَلَكَ بِمَقْعَدِكَ الَّذِي تَرَى مِنَ النَّارِ مَقْعَدَكَ الَّذِي تَرَى مِنَ الْجَنَّةِ، فَيَرَاهُمَا كِلَاهُمَا، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: دَعُونِي أُبَشِّرْ أَهْلِي، فَيُقَالُ لَهُ: اسْكُنْ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ، فَيُقْعَدُ إِذَا تَوَلَّى عَنْهُ أَهْلُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ لَهُ: لَا دَرَيْتَ، هَذَا مَقْعَدُكَ الَّذِي كَانَ لَكَ مِنَ الْجَنَّةِ، قَدْ أُبْدِلْتَ مَكَانَهُ مَقْعَدَكَ مِنَ النَّارِ"، قَالَ جَابِرٌ: فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ فِي الْقَبْرِ عَلَى مَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ عَلَى إِيمَانِهِ، وَالْمُنَافِقُ عَلَى نِفَاقِهِ".
ابوزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے قبر میں آزمائش کرنے والے دو فرشتوں کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت کو اس کی قبروں میں آزمایا جاتا ہے چنانچہ جب کسی مومن کو قبر میں داخل کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی پیٹھ پھیر کر چلے جاتے ہیں تو ایک ایسا فرشتہ آتا ہے جس کی ڈانٹ بہت سخت ہو تی ہے وہ مردے سے پوچھتا ہے کہ تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو وہ جواب دیتا ہے کہ میں کہتا ہوں کہ وہ اللہ کے پیغمبر اور اس کے بندے تھے وہ فرشتہ کہتا ہے کہ اپنے اس ٹھکانے کو دیکھو جو جہنم میں تمہارے لئے تیار تھا، اللہ نے تمہیں اس سے نجات عطاء فرمائی اور جہنم کے اس ٹھکانے سے بدل کر جنت کا وہ ٹھکانہ تمہیں عطا فرمائے گا جو تم دیکھ رہے ہو وہ ان دونوں ٹھکانوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے یہ سن کر وہ مسلمان کہتا ہے کہ مجھے اجازت دو کہ میں اپنے گھر والوں کو جا کر خوشخبری سنا آؤں اس سے کہا جاتا ہے کہ تم یہیں پر سکون حاصل کر و۔ اور اگر مردہ منافق ہو تو جب اس کے اہل خانہ پیٹھ پھیر کر چلے جاتے تو اسے بٹھا دیا جاتا ہے اور اس سے پوچھا: جاتا ہے کہ تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے کچھ پتہ نہیں ہے جو کہتے تھے میں بھی وہی کہہ دیتا تھا اسے کہا جاتا ہے کہ تو کچھ نہ جانے جنت میں تیرا یہ ٹھکانہ نہ تھا جو اب اللہ نے بدل کر جہنم میں تیرا یہ ٹھکانہ مقرر کر دیا ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قبر میں ہر شخص کو اسی حال پر اٹھایا جائے گا جس پر وہ مرا ہو مومن اپنے ایمان پر اور منافق اپنے نفاق پر اٹھایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد توبع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.