(حديث مرفوع) حدثنا موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي الزبير ، قال: سالت جابرا عن الغسل، قال جابر : اتت ثقيف النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ارضنا ارض باردة، فكيف تامرنا بالغسل؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما انا فاصب على راسي ثلاث مرات"، ولم يقل غير ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الْغُسْلِ، قَالَ جَابِرٌ : أَتَتْ ثَقِيفٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا بِالْغُسْلِ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنَا فَأَصُبُّ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ"، وَلَمْ يَقُلْ غَيْرَ ذَلِكَ.
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے غسل ت کے متعلق سوال پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ قبیلہ ثقیف کے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہمارا علاقہ ٹھنڈا ہے تو آپ ہمیں غسل کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو سر پر تین مرتبہ پانی ڈال لیا کرتا تھا اس کے علاوہ کچھ نہیں فرمایا:۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وانظر لزاما فى صفة غسله صلى الله عليه وسلم من الجنابة حديث عائشة فى مسلم: 316