الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة ، حدثنا الاسود بن قيس ، عن نبيح العنزي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: فقدت جملي ليلة، فمررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يشد لعائشة، قال: فقال لي:" ما لك يا جابر؟"، قال: قلت: فقدت جملي، او ذهب جملي في ليلة ظلماء، قال: فقال لي:" هذا جملك، اذهب فخذه"، قال: فذهبت نحوا مما قال لي، فلم اجده، قال: فرجعت إليه، فقلت: يا نبي الله، ما وجدته، قال: فقال لي:" هذا جملك اذهب فخذه"، قال: فذهبت نحوا مما قال لي، فلم اجده، قال: فرجعت إليه، فقلت: بابي وامي يا نبي الله، لا والله ما وجدته، قال: فقال لي:" على رسلك"، حتى إذا فرغ، اخذ بيدي، فانطلق بي حتى اتينا الجمل، فدفعه إلي، قال:" هذا جملك"، قال: وقد سار الناس، قال: فبينما انا اسير على جملي في عقبتي، قال: وكان جملا فيه قطاف، قال: قلت: يا لهف امي، ان يكون لي إلا جمل قطوف! قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعدي يسير، قال: فسمع ما قلت، قال: فلحق بي، فقال:" ما قلت يا جابر قبل؟"، قال: فنسيت ما قلت، قال: قلت: ما قلت شيئا يا نبي الله، قال: فذكرت ما قلت، قال: قلت: يا نبي الله، يا لهفاه، ان يكون لي إلا جمل قطوف! قال: فضرب النبي صلى الله عليه وسلم عجز الجمل بسوط، او بسوطي، قال: فانطلق اوضع، او اسرع جمل ركبته قط، وهو ينازعني خطامه. قال: فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت بائعي جملك هذا؟"، قال: قلت: نعم، قال:" بكم؟"، قال: قلت: بوقية، قال: قال لي:" بخ بخ، كم في اوقية من ناضح وناضح!"، قال: قلت: يا نبي الله، ما بالمدينة ناضح احب انه لنا مكانه، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قد اخذته بوقية"، قال: فنزلت عن الرحل إلى الارض، قال:" ما شانك؟"، قال: قلت: جملك، قال: قال لي:" اركب جملك"، قال: قلت: ما هو بجملي، ولكنه جملك، قال: كنا نراجعه مرتين في الامر إذا امرنا به، فإذا امرنا الثالثة، لم نراجعه، قال: فركبت الجمل، حتى اتيت عمتي بالمدينة، قال: وقلت لها: الم تري اني بعت ناضحنا رسول الله صلى الله عليه وسلم باوقية؟، قال: فما رايتها اعجبها ذلك، قال: وكان ناضحا فارها، قال: ثم اخذت شيئا من خبط، اوجرته إياه، ثم اخذت بخطامه، فقدته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجدت رسول الله صلى الله عليه وسلم مقاوما رجلا يكلمه، قال: قلت: دونك يا نبي الله، جملك، قال: فاخذ بخطامه، ثم نادى بلالا، فقال:" زن لجابر اوقية واوفه"، فانطلقت مع بلال، فوزن لي اوقية واوفى من الوزن، قال: فرجعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو قائم يحدث ذلك الرجل، قال: قلت له: قد وزن لي اوقية واوفاني، قال: فبينما هو كذلك إذ ذهبت إلى بيتي ولا اشعر، قال: فنادى" اين جابر؟"، قالوا: ذهب إلى اهله، قال:" ادرك، ائتني به"، قال: فاتاني رسوله يسعى، قال: يا جابر، يدعوك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاتيته، فقال:" فخذ جملك"، قلت: ما هو جملي، وإنما هو جملك يا رسول الله، قال:" خذ جملك"، قلت: ما هو جملي، إنما هو جملك يا رسول الله , قال:" خذ جملك" , قال: فاخذته، قال: فقال:" لعمري ما نفعناك لننزلك عنه"، قال: فجئت إلى عمتي بالناضح معي، وبالوقية، قال: فقلت لها: ما ترين، رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاني اوقية، ورد علي جملي؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ نُبَيْحٍ العَنَزِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: فَقَدْتُ جَمَلِي لَيْلَةً، فَمَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَشُدُّ لِعَائِشَةَ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" مَا لَكَ يَا جَابِرُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: فَقَدْتُ جَمَلِي، أَوْ ذَهَبَ جَمَلِي فِي لَيْلَةٍ ظَلْمَاءَ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" هَذَا جَمَلُكَ، اذْهَبْ فَخُذْهُ"، قَالَ: فَذَهَبْتُ نَحْوًا مِمَّا قَالَ لِي، فَلَمْ أَجِدْهُ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا وَجَدْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" هَذَا جَمَلُكَ اذْهَبْ فَخُذْهُ"، قَالَ: فَذَهَبْتُ نَحْوًا مِمَّا قَالَ لِي، فَلَمْ أَجِدْهُ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ لِي:" عَلَى رِسْلِكَ"، حَتَّى إِذَا فَرَغَ، أَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي حَتَّى أَتَيْنَا الْجَمَلَ، فَدَفَعَهُ إِلَيَّ، قَالَ:" هَذَا جَمَلُكَ"، قَالَ: وَقَدْ سَارَ النَّاسُ، قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ عَلَى جَمَلِي فِي عُقْبَتِي، قَالَ: وَكَانَ جَمَلًا فِيهِ قِطَافٌ، قَالَ: قُلْتُ: يَا لَهْفَ أُمِّي، أَنْ يَكُونَ لِي إِلَّا جَمَلٌ قَطُوفٌ! قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدِي يَسِيرُ، قَالَ: فَسَمِعَ مَا قُلْتُ، قَالَ: فَلَحِقَ بِي، فَقَالَ:" مَا قُلْتَ يَا جَابِرُ قَبْلُ؟"، قَالَ: فَنَسِيتُ مَا قُلْتُ، قَالَ: قُلْتُ: مَا قُلْتُ شَيْئًا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ مَا قُلْتُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، يَا لَهْفَاهُ، أَنْ يَكُونَ لِي إِلَّا جَمَلٌ قَطُوفٌ! قَالَ: فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجُزَ الْجَمَلِ بِسَوْطٍ، أَوْ بِسَوْطِي، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَوْضَعَ، أَوْ أَسْرَعَ جَمَلٍ رَكِبْتُهُ قَطُّ، وَهُوَ يُنَازِعُنِي خِطَامَهُ. قَالَ: فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ بَائِعِي جَمَلَكَ هَذَا؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" بِكَمْ؟"، قَالَ: قُلْتُ: بِوُقِيَّةٍ، قَالَ: قَالَ لِي:" بَخٍ بَخٍ، كَمْ فِي أُوقِيَّةٍ مِنْ نَاضِحٍ وَنَاضِحٍ!"، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا بِالْمَدِينَةِ نَاضِحٌ أُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا مَكَانَهُ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَخَذْتُهُ بِوُقِيَّةٍ"، قَالَ: فَنَزَلْتُ عَنِ الرَّحْلِ إِلَى الْأَرْضِ، قَالَ:" مَا شَأْنُكَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: جَمَلُكَ، قَالَ: قَالَ لِي:" ارْكَبْ جَمَلَكَ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا هُوَ بِجَمَلِي، وَلَكِنَّهُ جَمَلُكَ، قَالَ: كُنَّا نُرَاجِعُهُ مَرَّتَيْنِ فِي الْأَمْرِ إِذَا أَمَرَنَا بِهِ، فَإِذَا أَمَرَنَا الثَّالِثَةَ، لَمْ نُرَاجِعْهُ، قَالَ: فَرَكِبْتُ الْجَمَلَ، حَتَّى أَتَيْتُ عَمَّتِي بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: وَقُلْتُ لَهَا: أَلَمْ تَرَيْ أَنِّي بِعْتُ نَاضِحَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُوقِيَّةٍ؟، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهَا أَعْجَبَهَا ذَلِكَ، قَالَ: وَكَانَ نَاضِحًا فَارِهًا، قَالَ: ثُمَّ أَخَذْتُ شَيْئًا مِنْ خَبَطٍ، أَوْجَرْتُهُ إِيَّاهُ، ثُمَّ أَخَذْتُ بِخِطَامِهِ، فَقُدْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَاوِمًا رَجُلًا يُكَلِّمُهُ، قَالَ: قُلْتُ: دُونَكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَمَلَكَ، قَالَ: فَأَخَذَ بِخِطَامِهِ، ثُمَّ نَادَى بِلَالًا، فَقَالَ:" زِنْ لِجَابِرٍ أُوقِيَّةً وَأَوْفِهِ"، فَانْطَلَقْتُ مَعَ بِلَالٍ، فَوَزَنَ لِي أُوقِيَّةً وَأَوْفَى مِنَ الْوَزْنِ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُحَدِّثُ ذَلِكَ الرَّجُلَ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: قَدْ وَزَنَ لِي أُوقِيَّةً وَأَوْفَانِي، قَالَ: فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ ذَهَبْتُ إِلَى بَيْتِي وَلَا أَشْعُرُ، قَالَ: فَنَادَى" أَيْنَ جَابِرٌ؟"، قَالُوا: ذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ، قَالَ:" أَدْرِكْ، ائْتِنِي بِهِ"، قَالَ: فَأَتَانِي رَسُولُهُ يَسْعَى، قَالَ: يَا جَابِرُ، يَدْعُوكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" فَخُذْ جَمَلَكَ"، قُلْتُ: مَا هُوَ جَمَلِي، وَإِنَّمَا هُوَ جَمَلُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" خُذْ جَمَلَكَ"، قُلْتُ: مَا هُوَ جَمَلِي، إِنَّمَا هُوَ جَمَلُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" خُذْ جَمَلَكَ" , قَالَ: فَأَخَذْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ:" لَعَمْرِي مَا نَفَعْنَاكَ لِنُنْزِلَكَ عَنْهُ"، قَالَ: فَجِئْتُ إِلَى عَمَّتِي بِالنَّاضِحِ مَعِي، وَبِالْوَقِيَّةِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: مَا تَرَيْنَ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي أُوقِيَّةً، وَرَدَّ عَلَيَّ جَمَلِي؟!.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات میرا اونٹ گم ہو گیا میں اسے تلاش کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اس وقت وہ سیدنا عائشہ کے لئے سواری تیار کر رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: جابر رضی اللہ عنہ کیا ہوا میں نے عرض کیا: اس اندھیری رات میں میرا اونٹ گم ہو گیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اونٹ یہ رہا جاؤ اسے لے جاؤ میں اس طرف چلا گیا جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا تھا لیکن مجھے وہاں وہ نہ ملا میں نے واپس آ کر عرض کیا: کہ مجھے تو اونٹ نہیں ملا دوسری مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ٹھہرنے کے لئے فرمایا: اور فارغ ہو کر میرا ہاتھ پکڑا اور چل پڑے یہاں تک کہ ہم اونٹ کے پاس گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ میرے حوالے کر کے فرمایا: یہ رہا تمہارا اونٹ۔ لوگ چل رہے تھے میں بھی اپنی باری پر اپنے اونٹ پر سوار ہو چل رہا تھا میرا اونٹ سست رفتار تھا میری زبان سے نکل گیا افسوس مجھے اونٹ بھی ملا تو ایسا سست نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتفاقا مجھ سے کچھ ہی پیچھے تھے انہوں نے بات سن لی وہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جابر رضی اللہ عنہ کیا کہہ رہے ہواس وقت تک میں اپنی بات بھول چکا تھا اس لئے کہہ دیا کہ میں نے تو کچھ نہیں کہا تھوڑی دیر بعد مجھے یاد آیا تو عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نے یہ کہا تھا کہ افسوس مجھے اونٹ بھی ملا تو وہ بھی سست اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کوڑے سے اونٹ کی دم پر ضرب لگائی وہ اسی وقت ایسا تیز رفتار ہو گیا کہ اس سے پہلے میں اس سے زیادہ کسی تیز رفتار اونٹ پر سوار نہیں ہوا کہ وہ میرے ہاتھوں سے نکلاجا رہا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اونٹ میرے ہاتھوں بیچتے ہو میں نے اثبات میں سرہلایا تو آپ نے قیمت پوچھی میں نے ایک اوقیہ چاندی بتائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واہ واہ ایک اوقیہ میں تو اتنے اتنے اونٹ آجاتے ہیں میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں ہمارے نزدیک اس سے زیادہ اچھا اونٹ نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اسے ایک اوقیہ کے بدلے خرید لیا اس پر میں اپنی سواری سے زمین پر اتر گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ہوا میں نے عرض کیا: کہ اونٹ تو آپ کا ہو چکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اونٹ پر سوار ہو جا میں نے عرض کیا: کہ اب یہ میرا اونٹ نہیں ہے آپ کا اونٹ ہے ہم نے دو مرتبہ اسی طرح تکرار کیا تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حکم دیا تو میں نے تکرار نہیں کیا اور اپنے اونٹ پر سوار ہو گیا۔ یہاں تک کہ میں مدینہ منورہ میں اپنی پھوپھی کے پاس پہنچ گیا اور انہیں بتایا کہ دیکھیں تو سہی میں نے اپنا اونٹ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اوقیہ میں فروخت کر دیا ہے انہوں نے کہا میں نے اس سے زیادہ تعجب خیز بات کبھی نہیں دیکھی کیونکہ ہمارا اونٹ بہت تھکا ہوا تھا۔ پھر میں نے رسی لے کر اس کے منہ میں لگام ڈالی اور لے کر کھینچتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے کسی سے باتیں کر رہے ہیں میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ اپنا اونٹ لے لیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی لگام پکڑ کر سیدنا بلال کو آوازی دی اور فرمایا کہ جابر رضی اللہ عنہ کو وزن کر کے ایک اوقیہ چاندی دیدو اور پورا تولنا چنانچہ میں سیدنا بلال کے ساتھ چلا گیا اور انہوں نے مجھے ایک اوقیہ چاندی پوری پوری تول کر دی میں واپس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی آدمی کے ساتھ کھڑے ہوئے باتیں کر رہے تھے میں نے عرض کیا: کہ انہوں نے مجھے ایک اوقیہ چاندی پوری پوری تول دی ہے یہ کہہ کر میں بےخودی کے عالم میں اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکار کر کہا اے جابر رضی اللہ عنہ کہاں گیا؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ اپنے گھرچلا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے بلا کر لاؤ چنانچہ قاصد میرے پاس دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا جابر رضی اللہ عنہ تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلا رہے ہیں میں حاضر ہوا تو فرمایا کہ اپنا اونٹ تو لے لو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ میرا اونٹ نہیں ہے وہ تو آپ کا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا اونٹ لے لو۔ چنانچہ میں نے اسے لے لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری زندگی کی قسم ہم نے تمہیں فائدہ اس لئے نہیں پہنچایا تھا کہ تمہیں سواری سے اتاریں چنانچہ میں وہ اونٹ اور ایک اوقیہ چاندی لے کر اپنی پھوپھی کے پاس آیا اور انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.