الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
19. ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن ابي إسحاق الفزاري، عن ابن عون، عن ابن سيرين، عن حميد بن عبد الرحمن، قال: "لان ارده بعيه احب إلي من ان اتكلف له ما لا اعلم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: "لَأَنْ أَرُدَّهُ بِعِيِّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّفَ لَهُ مَا لَا أَعْلَمُ".
حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ کسی چیز کے علم سے عاجز آ کر اس کا جواب نہ دینا میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ و محبوب ہے اس چیز سے کہ جس کا مجھے علم نہیں ہے اس میں تکلف سے کام لوں۔ (یعنی اپنی کم علمی کا اظہار بےجا تکلف سے بہتر ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 149]»
اس روایت کی سند جید ہے، اور [المعرفة والتاريخ 68/2] میں یہ اثر موجود ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 147 سے 149)
ان دونوں روایات میں بنا علم کچھ کہنے سے پرہیز اور علم نہ رکھتے ہوئے تکلف سے بچنے کی ترغیب ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.