الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
23. بَابُ : كَيْفَ الْخُطْبَةُ فِي الْكُسُوفِ
23. باب: گرہن لگنے پر کس طرح خطبہ دیا جائے؟
Chapter: How is the Khutbah delivered during an eclipse?
حدیث نمبر: 1501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عبدة، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام فصلى فاطال القيام جدا، ثم ركع فاطال الركوع جدا، ثم رفع فاطال القيام جدا وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم سجد ثم رفع راسه، فاطال القيام وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فاطال القيام وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم سجد ففرغ من صلاته وقد جلي عن الشمس، فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه , ثم قال:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فصلوا وتصدقوا واذكروا الله عز وجل , وقال:" يا امة محمد , إنه ليس احد اغير من الله عز وجل ان يزني عبده او امته، يا امة محمد لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ فَصَلَّى فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَقَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا، تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی تو بہت لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو بہت لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے سر) اٹھایا، پھر قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو لمبا قیام کیا، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے، تو سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو، اور صدقہ خیرات کرو، اور اللہ عزوجل کو یاد کرو، نیز فرمایا: اے امت محمد! کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ اس بات پر غیرت والا نہیں کہ اس کا غلام یا اس کی باندی زنا کرے، اے امت محمد! اگر تم لوگ وہ چیز جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17092) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   سنن أبي داود1177عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح مسلم2089عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر من آيات الله لا ينخسفان لموت أحد
   صحيح مسلم2091عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد
   صحيح مسلم2096عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن أبي داود1191عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري1044عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري1058عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته لكنهما آيتان من آيات الله يريهما عباده
   سنن ابن ماجه1263عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري3203عائشة بنت عبد اللهآيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1473عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1471عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1475عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1501عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1498عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينخسفان لموت أحد ولا لحياته
   مسندالحميدي179عائشة بنت عبد اللهعايذ بالله من ذلك
   مسندالحميدي180عائشة بنت عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1177  
´نماز کسوف کا بیان۔`
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں (عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو (کھڑے کھڑے) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1177]
1177۔ اردو حاشیہ:
➊ رکوع کے بعد قیام میں سورت فاتحہ پڑھنے کی صراحت نہیں ہے، صرف دوبارہ قراءت کرنے کا ذکر ہے کیونکہ دوبارہ قرأءت شروع کر دینا ایک ہی رکعت کا تسلسل ہے۔ لہٰذا نئے سرے سے سورہ فاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے۔ تاہم بعض آئمہ دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل ہیں لیکن یہ درست نہیں۔
➋ نماز کسوف میں بھی خطبہ دینا چاہیے، جس میں اہم امور کی نشاندہی کی جائے۔
➌ کسی بڑے چھوٹے کی بشر کی موت حیات کے ساتھ ان اجرام فلکی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
➍ شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک اس میں تین رکوع کے الفاظ شاذ ہیں۔ محفوظ الفاظ دو رکوع ہیں جیسا کہ صحیحین میں ہے اور حدیث 1180 میں بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1191  
´سورج یا چاند گرہن لگنے پر صدقہ کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند میں گرہن کسی کے مرنے یا جینے سے نہیں لگتا ہے، جب تم اسے دیکھو تو اللہ عزوجل سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ و خیرات کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1191]
1191۔ اردو حاشیہ:
کسوف کے موقع پر معروف نماز کے علاوہ مالی صدقہ کرنا بھی مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1191   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1263  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد گئے، اور کھڑے ہو کر «الله أكبر» کہا، لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے صف لگائی، آپ نے لمبی قراءت کی، پھر «الله أكبر» کہا، اور دیر تک رکوع کیا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور «سمع الله لمن حمده‏ ربنا ولك الحمد‏» کہا، پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قراءت کی جو پہلی قراءت سے کم تھی، پھر «الله أكبر» کہا، اور لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر «سمع الله لمن حمده‏ ربنا ولك الحمد‏» کہا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا، اور چ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1263]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اس حدیث میں گرہن کی نماز کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔
صحیح اور راحج موقف یہی ہے کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے جایئں اور پہلے رکوع کے بعد دوبارہ قراءت کی جائے۔ (نماز کسوف وخسوف سے متعلق تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابودائود (اردو)
دارالسلام حدیث 1177تا 1195)


(2)
پہلے قیام سے اٹھتے ہوئے بھی (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)
کہا جائے۔
جس طرح عام نمازوں میں رکوع سے اٹھ کرکہا جاتا ہے۔

(3)
یہ نماز سورج اور چاند دونوں کے گرہن کے موقع پر ادا کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1263   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.