الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا كثير بن هشام , حدثنا هشام بن ابي عبد الله صاحب الدستوائي , عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله الانصاري , قال: خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر , فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم باصحابه , فاطال القيام حتى جعلوا يخرون , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال، ثم ركع فاطال الركوع , ثم رفع راسه فاطال , ثم سجد سجدتين , ثم قام فصنع مثل ذلك , ثم جعل يتقدم، ثم جعل يتاخر , فكانت اربع ركعات , واربع سجدات , ثم قال:" إنه عرض علي كل شيء توعدونه , فعرضت علي الجنة حتى لو تناولت منها قطفا اخذته" او قال" تناولت منها قطفا، فقصرت يدي عنه"، شك هشام (حديث مرفوع)،" وعرضت علي النار، فجعلت اتاخر رهبة ان تغشاكم , فرايت فيها امراة حميرية سوداء طويلة تعذب في هرة لها ربطتها، فلم تطعمها، ولم تسقها، ولم تدعها تاكل من خشاش الارض , ورايت ابا ثمامة عمرو بن مالك يجر قصبه في النار , وإنهما آيتان من آيات الله عز وجل يريكموها , فإذا خسفت فصلوا حتى تنجلي"،" وعرضت علي النار، فجعلت اتاخر رهبة ان تغشاكم , فرايت فيها امراة حميرية سوداء طويلة تعذب في هرة لها ربطتها، فلم تطعمها، ولم تسقها، ولم تدعها تاكل من خشاش الارض , ورايت ابا ثمامة عمرو بن مالك يجر قصبه في النار , وإنهما آيتان من آيات الله عز وجل يريكموها , فإذا خسفت فصلوا حتى تنجلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ , قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ , فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ , فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ , ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ , ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ , ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ , ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ , ثُمَّ جَعَلَ يَتَقَدَّمُ، ثُمَّ جَعَلَ يَتَأَخَّرُ , فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ , وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ كُلُّ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ , فَعُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا أَخَذْتُهُ" أَوْ قَالَ" تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا، فَقَصُرَتْ يَدِي عَنْهُ"، شَكَّ هِشَامٌ (حديث مرفوع)،" وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَجَعَلْتُ أَتَأَخَّرُ رَهْبَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ , فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً حِمْيَرِيَّةً سَوْدَاءَ طَوِيلَةً تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا، وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ , وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ , وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُرِيكُمُوهَا , فَإِذَا خَسَفَتْ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ"،" وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَجَعَلْتُ أَتَأَخَّرُ رَهْبَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ , فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً حِمْيَرِيَّةً سَوْدَاءَ طَوِيلَةً تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا، وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ , وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ , وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُرِيكُمُوهَا , فَإِذَا خَسَفَتْ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں شدید گرمی میں سورج گرہن ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو نماز پڑھائی اور طویل قیام کیا حتی کہ لوگ مرنے لگے پھر اتنا ہی طویل رکوع کیا پھر سر اٹھا کر طویل قیام کیا دوبارہ اسی طرح کیا دو سجدے کئے اور پھر کھڑے ہوئے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھائی پھر دوران نماز ہی آپ پیچھے ہٹنے لگے کچھ دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ کر اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے۔ اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے جس جس چیز کا وعدہ کیا گیا ہے وہ سب چیزیں میں نے اپنی اس نماز کے دوران دیکھی ہیں چنانچہ میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا میں اگر اس کے پھلوں کا کوئی گچھا توڑنا چاہتا تو توڑ سکتا تھا پھر میرے سامنے جہنم کو بھی لایا گیا یہ وہی وقت تھا جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا تھا کیونکہ اندیشہ تھا کہ کہیں اس کی لپٹ تمہیں نہ لگ جائے۔ میں نے جہنم میں اس بلی والی عورت کو بھی دیکھا جس نے اسے باندھ دیا تھا خود اسے کچھ کھلایا اور نہ ہی اس کو چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتی حتی کہ اس حال میں وہ مرگئی اسی طرح میں نے ابو ثمامہ عمرو بن مالک کو بھی جہنم میں اپنی انتڑیاں کھینچتے ہوئے دیکھا اور چاند سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جو اللہ تمہیں دکھاتا ہے لہذاجب انہیں گہن لگ جائے تو نماز پڑھا کر و یہاں تک کہ یہ روشن ہو جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م : 904، وأبو زبیر لم یصرح بالسماع، لکن تابعه عطاء بن أبيرباح، انظر: 14417


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.