الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر , اخبرنا ابن جريج , اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله , قال: زودنا رسول الله صلى الله عليه وسلم جرابا من تمر , فكان يقبض لنا قبضة قبضة , ثم تمرة تمرة , فنمصها ونشرب عليها الماء حتى الليل , فالقى البحر حوتا ميتا , فقال ابو عبيدة: غزاة وجياع فكلوا، فاكلنا , فذكرناه لرسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" رزقا اخرجه الله لكم , فإن كان معكم شيء فاطعمونا"، فكان معنا منه شيء , فارسل به إليه بعض القوم , فاكل منه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: زَوَّدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ , فَكَانَ يَقْبِضُ لَنَا قَبْضَةً قَبْضَةً , ثُمَّ تَمْرَةً تَمْرَةً , فَنَمُصُّهَا وَنَشْرَبُ عَلَيْهَا الْمَاءَ حَتَّى اللَّيْلِ , فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا , فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: غُزَاةٌ وَجِيَاعٌ فَكُلُوا، فَأَكَلْنَا , فَذَكَرْنَاهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" رِزْقًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ , فَإِنْ كَانَ مَعَكُمْ شَيْءٌ فَأَطْعِمُونَا"، فَكَانَ مَعَنَا مِنْهُ شَيْءٌ , فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ , فَأَكَلَ مِنْهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک غزوہ میں بھیجا اور سیدنا ابوعبیدہ کو ہمارا امیر مقرر کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زاد راہ کے طور پر کھجوروں کی ایک تھیلی عطا فرمائی اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں سیدنا ابوعبیدہ پہلے تو ہمیں ایک ایک مٹھی کھجوریں دیتے رہے پھر ایک کھجور دینے لگے راوی نے پوچھا کہ آپ ایک کھجور کا کیا کرتے ہوں گے انہوں نے جواب دیا کہ ہم بچوں کی طرح اسے چباتے اور چوستے رہتے پھر اس پر پانی پی لیتے اور رات تک ہمارا یہی کھانا ہوتا تھا پھر جب کھجوریں ختم ہو گئی تو ہم اپنی لاٹھیوں سے جھاڑ کر درختوں کے پتے گراتے انہیں پانی میں بھگوتے اور کھالیتے اس طرح ہم شدید بھوک میں مبتلا ہو گئے ایک دن ہم ساحل سمندر پر گئے ہوئے تھے سمندر نے ہمارے لئے ایک مری ہوئی مچھلی پھینکی پہلے تو سیدنا ابوعبیدہ کہنے لگے کہ یہ مردار ہے پھر فرمایا کہ ہم غازی اور بھوکے ہیں اس لئے اسے کھاؤ ہم وہاں ایک مہینہ رہے ہم تین سو افراد تھے اور اسے کھا کر خوب صحت مند ہو گئے ہم دیکھتے تھے کہ ہم اس کی آنکھوں کے سوراخوں سے مٹکے سے روغن نکالتے تھے اور اس کا گوشت بیل کی طرح کاٹتے تھے۔ مدینہ واپسی پر ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکر ہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خدائی رزق تھا جو اللہ نے تمہیں عطا فرمایا: اگر تمہارے پاس اس کا کچھ حصہ ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ ہمارے پاس اس کا کچھ حصہ تھا جو ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھجوادیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے تناول فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4362، م: 1935


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.