الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل , عن عثمان يعني ابن المغيرة , عن سالم بن ابي الجعد , عن جابر بن عبد الله , قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعرض نفسه على الناس بالموقف , فيقول:" هل من رجل يحملني إلى قومه؟ فإن قريشا قد منعوني ان ابلغ كلام ربي عز وجل" فاتاه رجل من همدان , فقال:" ممن انت؟"، فقال الرجل من همدان، قال:" فهل عند قومك من منعة؟"، قال: نعم، ثم إن الرجل خشي ان يحقره قومه , فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: آتيهم فاخبرهم ثم آتيك من عام قابل، قال:" نعم"، فانطلق , وجاء وفد الانصار في رجب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَى النَّاسِ بِالْمَوْقِفِ , فَيَقُولُ:" هَلْ مِنْ رَجُلٍ يَحْمِلُنِي إِلَى قَوْمِهِ؟ فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ" فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ هَمْدَانَ , فَقَالَ:" مِمَّنْ أَنْتَ؟"، فَقَالَ الرَّجُلُ مِنْ هَمْدَانَ، قَالَ:" فَهَلْ عِنْدَ قَوْمِكَ مِنْ مَنَعَةٍ؟"، قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ خَشِيَ أَنْ يَحْقِرَهُ قَوْمُهُ , فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: آتِيهِمْ فَأُخْبِرُهُمْ ثُمَّ آتِيكَ مِنْ عَامٍ قَابِلٍ، قَالَ:" نَعَمْ"، فَانْطَلَقَ , وَجَاءَ وَفْدُ الْأَنْصَارِ فِي رَجَبٍ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ اور عرفات کے میدانوں میں اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش فرماتے اور ان سے فرماتے کہ کیا کوئی ایسا آدمی ہے جو مجھے اپنی قوم میں لے جائے کیونکہ قریش نے مجھے اس بات سے روک رکھا ہے کہ میں اپنے رب کا کلام اور پیغام لوگوں تک پہنچا سکوں اس دوران ہمدان کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلے سے ہے اس نے کہا ہمدان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہیں اپنی قوم میں کوئی اہمیت و مرتبہ حاصل ہے اس نے کہا جی ہاں پھر اس کے دل میں کھٹکا پیدا ہوا کہ کہیں اس کی قوم اسے ذلیل ہی نہ کر دے اس لئے اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: پہلے میں اپنی قوم میں جا کر انہیں مطلع کرتا ہوں پھر آئندہ سال میں آپ کے پاس آؤں گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت اچھا اس پر وہ چلا گیا اور اگلے سال سے پہلے رجب ہی میں انصار کا وفد پہنچ گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.