الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
16. جوتے پاک ہوں تو جوتے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت عبد الملك بن عمير، يحدث عن ابي الاوبر، قال: كنت عند ابي هريرة رضي الله عنه فقال له رجل: اانت نهيت الناس ان يصلوا في نعالهم؟ فذكر قصة النعلين، وصوم الجمعة مثله ولم يذكر ما بعده.أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عُمَيْرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَوْبَرِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَأَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا فِي نِعَالِهِمْ؟ فَذَكَرَ قِصَّةَ النَّعْلَيْنِ، وَصَوْمَ الْجُمُعَةِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
ابوالاوبر نے بیان کیا، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، تو ایک آدمی نے انہیں کہا: کیا آپ نے لوگوں کو منع کیا ہے کہ وہ جوتے پہن کر نماز نہ پڑھیں؟ پس راوی نے جوتوں والا قصہ اور جمعہ کے دن کے روزے کے متعلق حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور اس کے بعد جو ہے وہ ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق برقم: 238/149.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 152  
ابوالاوبر نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، تو ایک آدمی نے انہیں کہا: کیا آپ نے لوگوں کو منع کیا ہے کہ وہ جوتے پہن کر نماز نہ پڑھیں؟ پس راوی نے جوتوں والا قصہ اور جمعہ کے دن کے روزے کے متعلق حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور اس کے بعد جو ہے وہ ذکر نہیں کیا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:152]
فوائد:
(1) جوتے پہن کر اور اتار کر دونوںطرح نماز پڑھنا جائز ہے۔ جیسا کہ سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے اتار کر نماز پڑھتے دیکھا ہے اور جوتے پہن کر بھی۔ (سنن ابن ماجة، رقم: 1038)
لیکن اگر جوتے پہن کر نماز ادا کرنی ہے تو جوتوں کا پاک ہونا شرط ہے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو اپنے جوتوں کو بغور دیکھ لیا کرے۔ اگر ان میں کوئی گندگی یا نجاست نظر آئے تو اسے پونچھ ڈالے اور پھر ان میں نماز پڑھ لے۔ (سنن ابي داود، رقم: 650)
(2).... معلوم ہوا اکیلے جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، جمہور علماء اسے مکروہ کہتے ہیں جبکہ بعض نے اس دن کے روزے کو حرام کہا ہے۔
جمعہ کا روزہ کیوں منع ہے اس کی حدیث میں وضاحت ہو چکی ہے کہ جمعہ عید کا دن ہے اور عید کے دن بالاتفاق روزہ حرام ہے، اس لیے جمعہ کے دن روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ لیکن عید اور جمعہ میں اتنا فرق ضرور ہے کہ جمعہ سے پہلے یا ایک دن بعد ملا لے تو جمعہ کا روزہ درست ہو جاتا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 152   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.