الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
51. باب الْمَشْيُ إِلَى الصَّلاَةِ تُمْحَى بِهِ الْخَطَايَا وَتُرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتُ:
51. باب: نماز کے لئے چل کر جانا گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے۔
حدیث نمبر: 1521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا زكرياء بن عدي ، اخبرنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، عن زيد بن ابي انيسة ، عن عدي بن ثابت ، عن ابي حازم الاشجعي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تطهر في بيته، ثم مشى إلى بيت من بيوت الله ليقضي فريضة من فرائض الله، كانت خطوتاه إحداهما تحط خطيئة، والاخرى ترفع درجة ".حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ مَشَى إِلَى بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ لِيَقْضِيَ فَرِيضَةً مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ، كَانَتْ خَطْوَتَاهُ إِحْدَاهُمَا تَحُطُّ خَطِيئَةً، وَالأُخْرَى تَرْفَعُ دَرَجَةً ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے گھر میں وضو کیا، پھر اللہ کے گھروں میں سے اس کے کسی گھر کی طرف چل کر گیا تاکہ اللہ کے فرضوں میں سے ایک فریضے کو ادا کرے تو اس کے دونوں قدم (یہ کرتے ہیں کہ) ان میں سے ایک گناہ نٹاتا ہے اور دوسرا درجہ بلند کرتا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے گھر میں وضو کیا پھر اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف چل کر گیا، تاکہ اللہ تعالیٰ کے فرضوں میں سے کسی فریضہ کو ادا کرے تو اس کے دو قدموں میں سے ایک قدم سے گناہ اتریں گے اور دوسرے سے درجہ بلند ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 666

   صحيح مسلم1521عبد الرحمن بن صخرمن تطهر في بيته ثم مشى إلى بيت من بيوت الله ليقضي فريضة من فرائض الله كانت خطوتاه إحداهما تحط خطيئة والأخرى ترفع درجة
   جامع الترمذي603عبد الرحمن بن صخرإذا توضأ الرجل فأحسن الوضوء ثم خرج إلى الصلاة لا يخرجه إلا إياها لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة أو حط عنه بها خطيئة
   سنن ابن ماجه281عبد الرحمن بن صخرأحدكم إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد
   سنن ابن ماجه774عبد الرحمن بن صخرإذا توضأ أحدكم فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لا يريد إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد فإذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث281  
´وضو (طہارت) کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی وضو کرتا ہے، اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، اور اس کے گھر سے نکلنے کا سبب صرف نماز ہی ہوتی ہے، تو اس کے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کرتا اور ایک گناہ مٹاتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 281]
اردو حاشہ:
(1)
وضو کرتے ہوئے اچھی طرح سنوار کر وضو کرنے کا ثواب بہت زیادہ ہے۔

(2)
بعض اوقات انسان مسجد میں آتا ہے تو اس کا مقصد کسی آدمی سے ملاقات کرنا یا کوئی اور ضرورت پوری کرنا ہوتا ہےمگر ساتھ نماز بھی پڑھ لیتا ہے۔
اس صورت میں نماز کے ثواب میں کمی نہیں آتی لیکن جب صرف نماز کے لیے گھر سے نکلے کوئی اور مقصد نہ ہو تو ثواب زیادہ ہوتا ہے۔

(3)
نماز اتنا عظیم عمل ہے کہ اس کے لیے مسجد میں آنے کا اس قدر ثواب ہے تو خود نماز اگر پورے آداب وشرو ط کا خیال رکھتے ہوئے پڑھی جائے تو کتنی رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوں گی اور یہ نماز کس قدر بلندی درجات کا باعث ہوگ
(4)
اللہ کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ اس نے بظاہر معمولی نظر آنے والے اعمال کے لیے بہت اجروثواب مقرر کر رکھا ہے، پھر بھی اگر انسان جہنم سے چھٹکارا پاکر جنت حاصل نہ کرسکے تو یہ حقیقتاً انسان کی بہت بڑی کوتاہی ہے۔
  مسجد کی بجائے اپنے گھر دفتر اور دکان وغیرہ سے وضو کرکے مسجد میں آنے کا ثواب زیادہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 281   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.