الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 1528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر ، قال: حدث عامر بن سعد عمر بن عبد العزيز ، وهو امير على المدينة ان سعدا , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اكل سبع تمرات عجوة ما بين لابتي المدينة حين يصبح، لم يضره يومه ذلك شيء حتى يمسي"، قال فليح: واظنه قد قال:" وإن اكلها حين يمسي، لم يضره شيء حتى يصبح" قال: فقال عمر يا عامر، انظر ما تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال عامر: والله ما كذبت على سعد، وما كذب سعد على رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنَّ سَعْدًا , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ سَبْعَ تَمَرَاتِ عَجْوَةٍ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ حِينَ يُصْبِحُ، لَمْ يَضُرَّهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ شَيْءٌ حَتَّى يُمْسِيَ"، قَالَ فُلَيْحٌ: وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ:" وَإِنْ أَكَلَهَا حِينَ يُمْسِي، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتَّى يُصْبِحَ" قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ يَا عَامِرُ، انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ عَامِرٌ: وَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى سَعْدٍ، وَمَا كَذَبَ سَعْدٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابن معمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عامر بن سعد نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو - جبکہ وہ گورنر مدینہ تھے - اپنے والد سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح نہار منہ مدینہ منورہ کے دونوں اطراف میں کہیں سے بھی عجوہ کھجور کے سات دانے لے کر کھائے تو اس دن شام تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ راوی کا گمان ہے کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اگر شام کو کھا لے تو صبح تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی، حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: عامر! اچھی طرح سوچ لو کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کیا حدیث بیان کر رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر گواہ ہوں کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ پر جھوٹ نہیں باندھ رہا، اور یہ کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5445، م: 2047 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.