الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز , حدثنا مثنى بن سعيد , حدثنا طلحة بن نافع , عن جابر بن عبد الله , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيده إلى منزله , فلما انتهى قال:" ما من غداء؟" او" عشاء" شك طلحة، قال: فاخرجوا فلقا من خبز , قال:" ما من ادم؟"، قالوا: لا , إلا شيء من خل، قال:" ادنيه , فإن الخل نعم الادم هو"، قال جابر: ما زلت احب الخل منذ سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال طلحة: ما زلت احب الخل منذ سمعته من جابر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ , حَدَّثَنَا مُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ إِلَى مَنْزِلِهِ , فَلَمَّا انْتَهَى قَالَ:" مَا مِنْ غَدَاءٍ؟" أَوْ" عَشَاءٍ" شَكَّ طَلْحَةُ، قَالَ: فَأَخْرَجُوا فَلْقًا مِنْ خُبْزٍ , قَالَ:" مَا مِنْ أُدْمٍ؟"، قَالُوا: لَا , إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ:" أَدْنِيهِ , فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الْأُدْمُ هُوَ"، قَالَ جَابِرٌ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ طَلْحَةُ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنْ جَابِرٍ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور ہم دونوں چلتے چلتے کسی حجرے پر پہنچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ انہوں نے کچھ روٹیاں لا کر دسترخوان پر رکھ دیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارے پاس کوئی سالن ہے انہوں نے عرض کیا: البتہ تھوڑا ساسر کہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی لے آؤ سرکہ تو بہترین سالن ہے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس وقت سے سرکہ کو پسند کرتا ہوں جب سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 2052


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.