الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
36. مسنَد صَفوَانَ بنِ امَیَّةَ العَجَمِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا , محمد بن ابي حفصة ، حدثنا الزهري ، عن صفوان بن عبد الله بن صفوان ، عن ابيه , ان صفوان بن امية بن خلف قيل له: هلك من لم يهاجر، قال: فقلت لا اصل إلى اهلي حتى آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركبت راحلتي، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله , زعموا انه هلك من لم يهاجر؟ قال:" كلا ابا وهب , فارجع إلى اباطح مكة" , قال: فبينما انا راقد , إذ جاء السارق، فاخذ ثوبي من تحت راسي، فادركته، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن هذا سرق ثوبي، فامر به صلى الله عليه وسلم ان يقطع، قال: قلت: يا رسول الله، ليس هذا اردت، هو عليه صدقة، قال:" فهلا قبل ان تاتيني به؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا , مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ قِيلَ لَهُ: هَلَكَ مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ، قَالَ: فَقُلْتُ لَا أَصِلُ إِلَى أَهْلِي حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبْتُ رَاحِلَتِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , زَعَمُوا أَنَّهُ هَلَكَ مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ؟ قَالَ:" كَلَّا أَبَا وَهْبٍ , فَارْجِعْ إِلَى أَبَاطِحِ مَكَّةَ" , قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا رَاقِدٌ , إِذْ جَاءَ السَّارِقُ، فَأَخَذَ ثَوْبِي مِنْ تَحْتِ رَأْسِي، فَأَدْرَكْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا سَرَقَ ثَوْبِي، فَأَمَرَ بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطَعَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ هَذَا أَرَدْتُ، هُوَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، قَالَ:" فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟".
سیدنا صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا وہ ہلاک ہو گیا یہ سن کر میں نے کہا میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی وہ ہلاک ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو وہب ایسی کوئی بات ہرگز نہیں ہے تم واپس مکہ کے بطحاء میں چلے جاؤ۔ ابھی میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑانکال لیا اور چلتا بنا میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا: کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا یہ مقصد نہیں تھا کہ یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهذه، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على محمد بن أبي حفصة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.