الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
39. حَدِیث سَبرَةَ بنِ مَعبَد رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 15351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد العزيز ، قال: اخبرني الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما قضينا عمرتنا , قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استمتعوا من هذه النساء" , قال والاستمتاع عندنا يوم التزويج، قال: فعرضنا ذلك على النساء، فابين إلا ان نضرب بيننا وبينهن اجلا، قال فذكرنا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" افعلوا" , قال: فانطلقت انا وابن عم لي ومعه بردة ومعي بردة، وبردته اجود من بردتي، وانا اشب منه فاتينا امراة، فعرضنا ذلك عليها، فاعجبها شبابي، واعجبها برد ابن عمي، فقالت برد كبرد، قال: فتزوجتها، فكان الاجل بيني وبينها عشرا، قال: فبت عندها تلك الليلة، ثم اصبحت غاديا إلى المسجد , فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الباب والحجر , يخطب الناس يقول:" الا ايها الناس، قد كنت اذنت لكم في الاستمتاع من هذه النساء، الا وإن الله تبارك وتعالى، قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء، فليخل سبيلها، ولا تاخذوا مما آتيتموهن شيئا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَيْنَا عُمْرَتَنَا , قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ" , قَالَ وَالِاسْتِمْتَاعُ عِنْدَنَا يَوْمُ التَّزْوِيجِ، قَالَ: فَعَرَضْنَا ذَلِكَ عَلَى النِّسَاءِ، فَأَبَيْنَ إِلَّا أَنْ نُضْرَبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا، قَالَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" افْعَلُوا" , قال: فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي وَمَعَهُ بُرْدَةٌ وَمَعِي بُرْدَةٌ، وَبُرْدَتُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدَتِي، وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ فَأَتَيْنَا امْرَأَةً، فَعَرَضْنَا ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَأَعْجَبَهَا شَبَابِي، وَأَعْجَبَهَا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي، فَقَالَتْ بُرْدٌ كَبُرْدٍ، قَالَ: فَتَزَوَّجْتُهَا، فَكَانَ الْأَجَلُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا عَشْرًا، قَالَ: فَبِتُّ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ أَصْبَحْتُ غَادِيًا إِلَى الْمَسْجِدِ , فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْبَابِ وَالْحَجَرِ , يَخْطُبُ النَّاسَ يَقُولُ:" أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ، قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ، أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَدْ حَرَّمَ ذَلِكَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا".
سیدنا سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے جب ہم عمرہ کر کے فارغ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں کے پاس جانے کی اجازت دیدی ہمارے نزدیک اس سے مراد شادی کرنا تھا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! عورتیں ایک وقت مقررہ کے علاوہ کسی اور صورت میں راضی ہی نہیں ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایساہی کر لو چنانچہ میں اور میرا چچا زاد نکلے میرے پاس بھی ایک چادر تھی اور اس کے پاس بھی ایک چادر تھی اس کی چادر میری چادر سے عمدہ تھی اور جسمانی طور پر میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا جب وہ میرے ساتھی کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے اچھی معلوم ہو تی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کر تی بالآخر کہنے لگی کہ چادر چادر کے بدلے میں ہو گی اور یہ کہہ کر اس نے مجھے پسند کر لیا اور میں نے اس سے اپنی چادر کے عوض دس دن کے لئے نکاح کر لیا۔ وہ رات میں نے اسی کے ساتھ گزاری جب صبح ہوئی تو مسجد کی طرف میں روانہ ہوا وہاں پہنچ کر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے لوگو میں نے تمہیں عورتوں سے استمتاع کی اجازت دی تھی سو جس نے جو چیز مقرر کی ہے وہ اسے دیدے اور اپنی دی ہوئی چیز کو اس سے واپس نہ مانگے اور خود اس سے علیحدگی اختیار کر لے کیونکہ اللہ نے اب اس کام کو قیامت تک کے لئے تم پر حرام قرار دے دیا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.