الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
253. حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا ابو اويس ، حدثنا الزهري ، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، ان اباه حدثه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج وساروا معه نحو مكة، حتى إذا كانوا بشعب الخزار من الجحفة، اغتسل سهل بن حنيف، وكان رجلا ابيض، حسن الجسم والجلد، فنظر إليه عامر بن ربيعة اخو بني عدي بن كعب وهو يغتسل، فقال: ما رايت كاليوم ولا جلد مخباة، فلبط سهل، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقيل له: يا رسول الله، هل لك في سهل , والله ما يرفع راسه وما يفيق , قال:" هل تتهمون فيه من احد؟" , قالوا: نظر إليه عامر بن ربيعة , فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عامرا، فتغيظ عليه، وقال:" علام يقتل احدكم اخاه؟ هلا إذا رايت ما يعجبك بركت؟" , ثم قال له:" اغتسل له" , فغسل وجهه ويديه، ومرفقيه وركبتيه، واطراف رجليه، وداخلة إزاره في قدح، ثم صب ذلك الماء عليه، يصبه رجل على راسه وظهره من خلفه، ثم يكفئ القدح وراءه، ففعل به ذلك، فراح سهل مع الناس، ليس به باس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَسَارُوا مَعَهُ نَحْوَ مَكَّةَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِشِعْبِ الْخَزَّارِ مِنَ الْجُحْفَةِ، اغْتَسَلَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ، وَكَانَ رَجُلًا أَبْيَضَ، حَسَنَ الْجِسْمِ وَالْجِلْدِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ أَخُو بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ، فَلُبِطَ سَهْلٌ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي سَهْلٍ , وَاللَّهِ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَمَا يُفِيقُ , قَالَ:" هَلْ تَتَّهِمُونَ فِيهِ مِنْ أَحَدٍ؟" , قَالُوا: نَظَرَ إِلَيْهِ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ , فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِرًا، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ، وَقَالَ:" عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ؟ هَلَّا إِذَا رَأَيْتَ مَا يُعْجِبُكَ بَرَّكْتَ؟" , ثُمَّ قَالَ لَهُ:" اغْتَسِلْ لَهُ" , فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَمِرْفَقَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ، وَأَطْرَافَ رِجْلَيْهِ، وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ صُبَّ ذَلِكَ الْمَاءُ عَلَيْهِ، يَصُبُّهُ رَجُلٌ عَلَى رَأْسِهِ وَظَهْرِهِ مِنْ خَلْفِهِ، ثُمَّ يُكْفِئُ الْقَدَحَ وَرَاءَهُ، فَفَعَلَ بِهِ ذَلِكَ، فَرَاحَ سَهْلٌ مَعَ النَّاسِ، لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
سیدنا سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو ساتھ لے کر مکہ مکر مہ کی طرف روانہ ہوئے جب حجفہ میں شعب خرار میں پہنچے تو سیدنا سہل بن حنیف غسل کے ارادے سے نکلے وہ بڑے حسین و جمیل جسم کے مالک تھے دوران غسل عامر بن ربیعہ کی نظر ان کے جسم پر پڑی اور وہ کہنے لگے کہ میں نے آج تک ایسی حسین جلد نہیں دیکھی یہ کہنے کی دیر تھی کہ سیدنا سہل گرپڑے ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! سہل کا کچھ کیجیے واللہ وہ تو سر اٹھارہا ہے اور نہ اسے ہو ش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کس پر اس کا الزام لگاتے ہو لوگوں نے بتایا کہ انہیں عامر بن ربیعہ نے دیکھا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر کو بلا کر انہیں سخت سست کہا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے جب اسے کوئی تعجب خیز چیز نظر آتی ہے تو وہ اس کے لئے برکت کی دعا کیوں نہیں کرتا پھر ان سے اپنے اعضاء دھونے کے لئے فرمایا: انہوں نے ایک پیالے میں اپنا چہرہ ہاتھ کہنیاں گھٹنے پاؤں کے حصے اور تہبند کے اندر سے دھویا پھر حکم دیا کہ یہ پانی سہل پر بہایا جائے وہ اس طرح کہ ایک آدمی اس کے سر پر پانی ڈالے اور پیچھے سے کمر پر ڈالے اس کے بعد پورا پیالہ اس پر انڈیل دے جب اس کے مطابق کیا گیا تو سیدنا سہل لوگوں کے ساتھ اس طرح چلنے لگے جیسے انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو أويس مختلف فيه، وقد توبع


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.