الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
57. بَابُ الرَّمَلِ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
57. باب: حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان۔
(57) Chapter. Doing Ramal in performing Tawaf during Hajj and Umra.
حدیث نمبر: 1606
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" ما تركت استلام هذين الركنين في شدة ولا رخاء منذ رايت النبي صلى الله عليه وسلم يستلمهما"، قلت لنافع: اكان ابن عمر يمشي بين الركنين، قال: إنما كان يمشي ليكون ايسر لاستلامه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ مُنْذُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: أَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَمْشِي لِيَكُونَ أَيْسَرَ لِاسْتِلَامِهِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا۔ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکن یمانی کو چومتے ہوئے دیکھا میں نے بھی اس کے چومنے کو خواہ سخت حالات ہوں یا نرم نہیں چھوڑا۔ میں نے نافع سے پوچھا کیا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان دونوں یمنی رکنوں کے درمیان معمول کے مطابق چلتے تھے؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ معمول کے مطابق اس لیے چلتے تھے تاکہ حجر اسود کو چھونے میں آسانی رہے۔

Narrated Nafi`: Ibn `Umar. said, "I have never missed the touching of these two stones of Ka`ba (the Black Stone and the Yemenite Corner) both in the presence and the absence of crowds, since I saw the Prophet touching them." I asked Nafi`: "Did Ibn `Umar use to walk between the two Corners?" Nafi` replied, "He used to walk in order that it might be easy for him to touch it (the Corner Stone)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 676



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1606  
1606. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب سے میں نے نبی ﷺ کو ان دونوں کونوں کا استلام کرتے دیکھا ہے۔ میں نے شدت اور نرمی کسی حال میں بھی ان کا استلام کرنا ترک نہیں کیا۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت نافع سے دریافت کیا: آیا حضرت ابن عمر ؓ ان دونوں کے درمیان معمول کے مطابق چلتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: وہ اس لیے معمول کے مطابق چلتے تھے تا کہ حجراسود کو بوسہ دینے میں آسانی رہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1606]
حدیث حاشیہ:
(1)
بیت اللہ کے چار کونے ہیں:
رکن یمانی اور حجراسود والے کونوں کو يمانيين کہتے ہیں۔
رکن عراقی اور رکن شامی کو شاميين کہا جاتا ہے۔
(2)
رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان رمل نہیں کیا جاتا بلکہ عام معمول کے مطابق چلنا ہوتا ہے۔
اس حدیث کی باب سے مطابقت اس طرح ہے کہ سائل نے حضرت نافع سے رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان چلنے کے متعلق دریافت کیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے درمیان رمل نہیں ہوتا تھا اور اس کے علاوہ میں رمل ہوتا تھا۔
حضرت نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمرؓ رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان اس لیے عام چال چلتے تھے تاکہ حجراسود کو بآسانی بوسہ دیا جا سکے۔
(3)
رکن یمانی کو ہاتھ لگانا استلام کہلاتا ہے۔
ہاتھ لگا کر اسے چومنا درست نہیں جبکہ حجراسود کو چومنا مسنون ہے۔
اگر ایسا ممکن نہ ہو تو حجر اسود کو ہاتھ لگا کر چومنا چاہیے۔
اگر ایسا بھی نہ ہو سکے تو دور سے اشارہ کر دے۔
اشارے کی صورت میں ہاتھ کو چومنا صحیح نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1606   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.