الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
315. حَدِیث اَبِی شرَیح الخزَاعِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 16377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي شريح الخزاعي ، قال: لما بعث عمرو بن سعيد إلى 60 مكة 60 بعثه يغزو ابن الزبير، اتاه ابو شريح، فكلمه واخبره بما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم خرج إلى نادي قومه، فجلس فيه، فقمت إليه، فجلست معه، فحدث قومه كما حدث عمرو بن سعيد، ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعما قال له عمرو بن سعيد، قال: قلت: هذا إنا كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين افتتح مكة، فلما كان الغد من يوم الفتح عدت خزاعة على رجل من هذيل، فقتلوه، وهو مشرك، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا خطيبا، فقال:" يا ايها الناس، إن الله عز وجل حرم مكة يوم خلق السماوات والارض، فهي حرام من حرام الله تعالى إلى يوم القيامة، لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يسفك فيها دما، ولا يعضد بها شجرا، لم تحلل لاحد كان قبلي، ولا تحل لاحد يكون بعدي، ولم تحلل لي إلا هذه الساعة، غضبا على اهلها، الا ثم قد رجعت كحرمتها بالامس، الا فليبلغ الشاهد منكم الغائب، فمن قال لكم: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قاتل بها، فقولوا: إن الله عز وجل قد احلها لرسوله ولم يحللها لكم. يا معشر خزاعة، وارفعوا ايديكم عن القتل، فقد كثر ان يقع، لئن قتلتم قتيلا لادينه، فمن قتل بعد مقامي هذا فاهله بخير النظرين إن شاءوا فدم قاتله، وإن شاءوا فعقله"، ثم ودى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرجل الذي قتلته خزاعة. فقال عمرو بن سعيد لابي شريح: انصرف ايها الشيخ، فنحن اعلم بحرمتها منك، إنها لا تمنع سافك دم، ولا خالع طاعة، ولا مانع جزية، قال: فقلت: قد كنت شاهدا، وكنت غائبا، وقد بلغت، وقد امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبلغ شاهدنا غائبنا، وقد بلغتك فانت وشانك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ إِلَى 60 مَكَّةَ 60 بَعْثَهُ يَغْزُو ابْنَ الزُّبَيْرِ، أَتَاهُ أَبُو شُرَيْحٍ، فَكَلَّمَهُ وَأَخْبَرَهُ بِمَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى نَادِي قَوْمِهِ، فَجَلَسَ فِيهِ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَجَلَسْتُ مَعَهُ، فَحَدَّثَ قَوْمَهُ كَمَا حَدَّثَ عَمْرَو بْنَ سَعِيدٍ، مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَمَّا قَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: قُلْتُ: هَذَا إِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ مَكَّةَ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ عَدَتْ خُزَاعَةُ عَلَى رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، فَقَتَلُوهُ، وَهُوَ مُشْرِكٌ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا خَطِيبًا، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهِيَ حَرَامٌ مِنْ حَرَامِ اللَّهِ تَعَالَى إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ فِيهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا، لَمْ تَحْلِلْ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ يَكُونُ بَعْدِي، وَلَمْ تَحْلِلْ لِي إِلَّا هَذِهِ السَّاعَةَ، غَضَبًا عَلَى أَهْلِهَا، أَلَا ثُمَّ قَدْ رَجَعَتْ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، أَلَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، فَمَنْ قَالَ لَكُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَاتَلَ بِهَا، فَقُولُوا: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَحَلَّهَا لِرَسُولِهِ وَلَمْ يُحْلِلْهَا لَكُمْ. يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ، وَارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ عَنِ الْقَتْلِ، فَقَدْ كَثُرَ أَنْ يَقَعَ، لَئِنْ قَتَلْتُمْ قَتِيلًا لَأَدِيَنَّهُ، فَمَنْ قُتِلَ بَعْدَ مَقَامِي هَذَا فَأَهْلُهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءُوا فَدَمُ قَاتِلِهِ، وَإِنْ شَاءُوا فَعَقْلُهُ"، ثُمَّ وَدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ الَّذِي قَتَلَتْهُ خُزَاعَةُ. فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ لِأَبِي شُرَيْحٍ: انْصَرِفْ أَيُّهَا الشَّيْخُ، فَنَحْنُ أَعْلَمُ بِحُرْمَتِهَا مِنْكَ، إِنَّهَا لَا تَمْنَعُ سَافِكَ دَمٍ، وَلَا خَالِعَ طَاعَةٍ، وَلَا مَانِعَ جِزْيَةٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: قَدْ كُنْتُ شَاهِدًا، وَكُنْتَ غَائِبًا، وَقَدْ بَلَّغْتُ، وَقَدْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَلِّغَ شَاهِدُنَا غَائِبَنَا، وَقَدْ بَلَّغْتُكَ فَأَنْتَ وَشَأْنُكَ.
ضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ جب عمرو بن سعید نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مقابلے کے لئے مکہ کی طرف اپنالشکر روانہ کرنے کا ارادہ کیا تو وہ اس کے پاس گئے اور اس سے بات کی اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے متعلق بتایا پھر اپنی قوم کی مجلس میں آ کر بیٹھ گئے میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور پھر عمرو بن سعید کا جواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں۔ فتح مکہ کے موقع پر ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے فتح مکہ کے اگلے دن بنوخزاعہ نے بنو ہذیل کے ایک آدمی پر حملہ کر کے اسے قتل کر دیا وہ مقتول مشرک تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ لوگو اللہ نے جس دن زمین و آسمان کو پیدا فرمایا: تھا اسی دن مکہ کو حرم قرار دیا تھا لہذا وہ قیامت تک حرم ہی رہے گا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے کسی آدمی کے لئے اس میں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں ہے یہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہو گا اور میرے لئے بھی صرف اس مختصر وقت کے لئے حلال تھا جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں پر اللہ کا غضب تھا یاد رکھو کہ اب اس کی حرمت لوٹ کر کل کی طرح ہو چکی ہے یادر کھوتم میں سے جو لوگ موجود ہیں وہ غائبین تک پہنچادیں اور جو شخص تم سے یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو مکہ میں قتال کیا تھا تو کہہ دینا کہ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اسے حلال کیا تھا تمہارے لئے نہیں کیا اے گروہ خزاعہ اب قتل سے اپنے ہاتھ اٹھالو کہ بہت ہو چکا ہے اس سے پہلے تم نے جس شخص کو قتل کیا ہے میں اس کی دیت دے دوں گا لیکن اس جگہ پر میرے کھڑے ہو نے کے بعد جو شخص کسی کو قتل کر ے گا تو مقتول کے ورثا کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہو گا۔ یاتوقاتل سے قصاص لے لیں یا پھر دیت لے لیں اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی دیت ادا کر دی جسے بنوخزاعہ نے قتل کر دیا تھا۔ یہ حدیث سن کر عمرو بن سعید نے سیدنا ابوشریح سے کہا بڑے میاں آپ واپس چلے جائیں ہم اس کی حرمت آپ سے زیادہ جانتے ہیں یہ حرمت کسی خون ریزی کرنے والے اطاعت چھوڑنے والے اور جزیہ روکنے والے کی حفاظت نہیں کر سکتی میں نے اس سے کہا کہ میں اس موقع پر موجود تھا تم غائب تھے اور ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غائبین تک اسے پہنچانے کا حکم دیا تھا سو میں نے یہ حکم پہنچادیا اب تم جانو اور تمہارا کام جانے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.