الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
حدیث نمبر: 165
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا وكيع قال: حدثنا مسعر، عن ابي صخرة جامع بن شداد، عن المغيرة بن عبد الله، عن المغيرة بن شعبة قال: ضفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فاتي بجنب مشوي، ثم اخذ الشفرة فجعل يحز، فحز لي بها منه قال: فجاء بلال يؤذنه بالصلاة فالقى الشفرة فقال: «ما له تربت يداه؟» . قال: وكان شاربه قد وفى، فقال له: «اقصه لك على سواك» او «قصه على سواك» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: ضِفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأُتِيَ بِجَنْبٍ مَشْوِيٍّ، ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ، فَحَزَّ لِي بِهَا مِنْهُ قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ فَقَالَ: «مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟» . قَالَ: وَكَانَ شَارِبُهُ قَدْ وَفَى، فَقَالَ لَهُ: «أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ» أَوْ «قُصُّهُ عَلَى سِوَاكٍ»
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: میں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہمانی پر گیا تو گوشت کا ایک بھنا ہوا پہلو پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھری لے کر کاٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے بھی اس سے (گوشت) کاٹا، (اتنی دیر میں) اچانک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری پھینک دی پھر فرمایا: اسے کیا ہو گیا ہے اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں، راوی نے کہا کہ میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نیچے سواک رکھ کر انہیں کاٹ نہ دوں۔ یا فرمایا: نیچے مسواک رکھ کر انہیں کاٹ دو۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ابي داود: 188، مسند احمد: 252/4،255»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

   سنن أبي داود188مغيرة بن شعبةأمر بجنب فشوي وأخذ الشفرة فجعل يحز لي بها منه قال فجاء بلال فآذنه بالصلاة قال فألقى الشفرة وقال ما له تربت يداه وقام يصل
   شمائل ترمذي165مغيرة بن شعبةاقصه لك على سواك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 188  
´آگ پر پکی چیز استعمال کرنے سے وضو `
«. . . عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ضِفْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ، وَأَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ، قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ، وَقَالَ: مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟ وَقَامَ يُصَلِّ . . .»
. . . مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہوا تو آپ نے بکری کی ران بھوننے کا حکم دیا، وہ بھونی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، اور میرے لیے اس میں سے گوشت کاٹنے لگے، اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دی، تو آپ نے چھری رکھ دی، اور فرمایا: اسے کیا ہو گیا؟ اس کے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں؟، اور اٹھ کر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 188]
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو لازم نہیں آتا بلکہ یہ حکم منسوخ ہے۔
➋ اس واقعہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے الفت کا بیان ہے۔
➌ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے لیے آپ نے جو کلمہ استعمال فرمایا وہ عام سا جملہ تھا، بددعا مقصود نہ تھی۔
➍ امام بخاری رحمہ اللہ کا اس سے استدلال یہ ہے کہ مقرر شدہ امام کو کھانے کی بنا پر تاخیر نہیں کرنی چائیے۔
➎ مونچھیں چھوٹی ہونی چائییں اور بڑے کو حق حاصل ہے کہ اپنے عزیز کی بڑھی ہوئی مونچھیں کتر دے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 188   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.