الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
31. بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ
31. کھانے پینے کی مختلف احادیث کا بیان
حدیث نمبر: 1693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان عمر بن الخطاب كان ياكل خبزا بسمن، فدعا رجلا من اهل البادية فجعل ياكل ويتبع باللقمة وضر الصحفة، فقال عمر :" كانك مقفر؟" فقال: والله ما اكلت سمنا ولا لكت اكلا به منذ كذا وكذا، فقال عمر: " لا آكل السمن حتى يحيا الناس من اول ما يحيون" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ يَأْكُلُ خُبْزًا بِسَمْنٍ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ وَيَتَّبِعُ بِاللُّقْمَةِ وَضَرَ الصَّحْفَةِ، فَقَالَ عُمَرُ :" كَأَنَّكَ مُقْفِرٌ؟" فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَكَلْتُ سَمْنًا وَلَا لُكْتُ أَكْلًا بِهِ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ عُمَرُ: " لَا آكُلُ السَّمْنَ حَتَّى يَحْيَا النَّاسُ مِنْ أَوَّلِ مَا يَحْيَوْنَ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روٹی گھی سے لگا کر کھا رہے تھے، ایک بدو آیا، آپ رضی اللہ عنہ نے اس کو بلایا، وہ بھی کھانے لگا اور روٹی کے ساتھ جو گھی کا میل کچیل پیالے میں لگ رہا تھا وہ بھی کھانے لگا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بڑا ندیدہ ہے (یعنی تجھ کو سالن میسر نہیں ہوا)۔ اس نے کہا: قسم اللہ کی! میں نے اتنی مدت سے گھی نہیں کھایا، نہ اس کے ساتھ کھاتے دیکھا (اس وجہ سے کہ اس زمانے میں ایک مدت سے قحط تھا، لوگ تکلیف میں مبتلا تھے)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بھی گھی نہ کھاؤں گا جب تک کہ لوگوں کی حالت پہلے کی سی نہ ہو جائے (یعنی قحط جاتا رہے اور ارزانی ہو جائے)۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 5682، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34453، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 29»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.