الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 17009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن يونس بن عبيد ، عن حميد بن هلال ، قال: جمع بيني، وبين بشر بن عاصم رجل فحدثني، عن عقبة بن مالك ، ان سرية لرسول الله صلى الله عليه وسلم غشوا اهل ماء صبحا، فبرز رجل من اهل الماء، فحمل عليه رجل من المسلمين، فقال: إني مسلم فقتله، فلما قدموا اخبروا النبي صلى الله عليه وسلم بذلك، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد، فما بال المسلم يقتل الرجل وهو يقول إني مسلم"، فقال الرجل: إنما قالها متعوذا، فصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم وجهه، ومد يده اليمنى، فقال:" ابى الله علي من قتل مسلما" ثلاث مرات .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: جَمَعَ بَيْنِي، وَبَيْنَ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ رَجُلٌ فَحَدَّثَنِي، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ سَرِيَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَشُوا أَهْلَ مَاءٍ صُبْحًا، فَبَرَزَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ، فَحَمَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ فَقَتَلَهُ، فَلَمَّا قَدِمُوا أَخْبَرُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ الْمُسْلِمِ يَقْتُلُ الرَّجُلَ وَهُوَ يَقُولُ إِنِّي مُسْلِمٌ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّمَا قَالَهَا مُتَعَوِّذًا، فَصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجْهَهُ، وَمَدَّ يَدَهُ الْيُمْنَى، فَقَالَ:" أَبَى اللَّهُ عَلَيَّ مَنْ قَتَلَ مُسْلِمًا" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ .
حضرت عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ایک دستے نے صبح کے وقت ایک علاقے کے لوگوں پر حملہ کیا، وہ لوگ پانی کے قریب رہتے تھے، ان میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو ایک مسلمان نے اس پر حملہ کر دیا اور کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں لیکن اس کے باوجود اس نے اسے قتل کر دیا، واپسی پر جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے متعلق بتایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کی اور اما بعد کہہ کر فرمایا: یہ کیا بات ہے کہ ایک مسلمان دوسرے آدمی کو اسلام کا اقرار کرنے کے باوجود قتل کر دیتا ہے؟ اس شخص نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے یہ کلمہ صرف اپنی جان بچانے کے لئے پڑھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا اور دائیں ہاتھ کو بلند کر کے تین مرتبہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان کو قتل کرنے والے کے حق میں میری بات ماننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إن كان بشر بن عاصم هو الذى وثقه النسائي


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.