الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
466. بَقِیَّة حَدِیثِ زَیدِ بنِ خَالِد الجهَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ ...
حدیث نمبر: 17042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله ، انه سمع ابا هريرة ، وزيد بن خالد الجهني ، وشبلا ، قال سفيان: قال بعض الناس: ابن معبد، والذي حفظت شبلا، قالوا: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام رجل، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقام خصمه وكان افقه منه، فقال: صدق، اقض بيننا بكتاب الله عز وجل، واذن لي فاتكلم، قال:" قل"، قال: إن ابني كان عسيفا، على هذا، وإنه زنى بامراته، فافتديت منه بمئة شاة، وخادم، ثم سالت رجالا من اهل العلم، فاخبروني، ان على ابني، جلد مئة، وتغريب عام، وعلى امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله عز وجل، المئة شاة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مئة، وتغريب عام، واغد يا انيس رجل من اسلم على امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها"، فغدا عليها، فاعترفت، فرجمها .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ ، وَشَبْلًا ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ بَعْضُ النَّاسِ: ابْنَ مَعْبَدٍ، وَالَّذِي حَفِظْتُ شِبْلًا، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأْذَنْ لِي فَأَتَكَلَّمَ، قَالَ:" قُلْ"، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا، عَلَى هَذَا، وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِئَةِ شَاةٍ، وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي، أَنَّ عَلَى ابْنِي، جَلْدَ مِئَةٍ، وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَعَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، الْمِئَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِئَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا"، فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ اور شبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کیجئے، اس کا فریق مخالف کھڑا ہوا،، جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا، اور کہنے لگا یہ صحیح کہتا ہے ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیجئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو، وہ اور کہنے لگا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاں مزدور تھا اس نے اس کی بیوی سے بدکاری کی، لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا، میں نے اس کے فدیے میں ایک لونڈی اور سو بکریاں پیش کر دیں، پھر مجھے اہل علم نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں، ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اس شخص کی بیوی کو رجم کیا جائے (اب آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، بکریاں اور لونڈی تمہیں واپس دے دی جائیں گی تمہارے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی انیس سے فرمایا: انیس اٹھو اور اس شخص کی بیوی سے جا کر پوچھو، اگر وہ اعتراف جرم کر لے تو اسے رجم کر دو چنانچہ وہ اس کے پاس پہنچے تو اس نے اعتراف جرم کر لیا اور انہوں نے اسے رجم کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2314، م: 1697 على وهم فى إسناده


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.