الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
466. بَقِیَّة حَدِیثِ زَیدِ بنِ خَالِد الجهَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ ...
حدیث نمبر: 17061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على قرات على عبد الرحمن ، مالك ، قال ابي: وحدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن صالح بن كيسان ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن زيد بن خالد الجهني ، قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح بالحديبية على إثر سماء كانت من الليل، فلما انصرف اقبل على الناس، قال: " هل تدرون ماذا قال ربكم؟" قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" اصبح من عبادي مؤمن بي قال إسحاق، كافر بالكوكب ومؤمن بالكوكب كافر بي، فاما من قال مطرنا بفضل الله وبرحمته فذلك مؤمن بي كافر بالكوكب، واما من قال مطرنا بنوء كذا وكذا، فذلك كافر بي مؤمن بالكوكب" .قَرَأْتُ عَلَى قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، مَالِكٌ ، قَالَ أَبِي: وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ عَلَى إِثَرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، قَالَ: " هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي قَالَ إِسْحَاقُ، كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَمُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ كَافِرٌ بِي، فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ" .
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ رات کے وقت بارش ہوئی، جب صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھا کر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم لوگوں نے سنا نہیں کہ تمہارے پروردگار نے آج رات کیا فرمایا؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں، فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندوں میں سے کچھ لوگ صبح کے وقت مؤمن (اور ستاروں کے منکر، جبکہ لوگ ستاروں پر مؤمن) اور میرے منکر ہوتے ہیں، جو شخص یہ کہتا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان رکھتا اور ستاروں کا انکار کرتا ہے، اور جو یہ کہتا ہے کہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے وہ تو ستارے پر ایمان رکھتا ہے اور میرے ساتھ کفر کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 846، م: 71


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.