الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
492. حَدِیث عقبَةَ بنِ عَامِر الجهَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن ربيعة ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن عقبة بن عامر . قال: وحدثه ابو عثمان ، عن جبير بن نفير ، عن عقبة بن عامر ، قال: كانت علينا رعاية الإبل، فجاءت نوبتي فروحتها بعشي، فادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما يحدث الناس، فادركت من قوله:" ما من مسلم يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبلا عليهما بقلبه ووجهه، إلا وجبت له الجنة"، فقلت: ما اجود هذه؟ فإذا قائل بين يدي يقول: التي قبلها اجود منها، فنظرت، فإذا عمر بن الخطاب ، قال: إني قد رايتك جئت آنفا، قال: " ما منكم من احد يتوضا، فيسبغ الوضوء، ثم يقول اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية يدخل من ايها شاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ . قَالَ: وحَدَّثَهُ أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كَانَتْ عَلَيْنَا رِعَايَةُ الْإِبِلِ، فَجَاءَتْ نَوْبَتِي فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ قَوْلِهِ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ مُقْبِلًا عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ"، فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ هَذِهِ؟ فَإِذَا قَائِلٌ بَيْنَ يَدَيَّ يَقُولُ: الَّتِي قَبْلَهَا أَجْوَدُ مِنْهَا، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكَ جِئْتَ آنِفًا، قَالَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ اپنے کام خود کرتے تھے اور آپس میں اونٹوں کو چرانے کی باری مقرر کرلیتے تھے، ایک دن جب میری باری آئی اور میں انہیں دوپہر کے وقت لے کر چلا، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس موقع پر جو کچھ پایا، وہ یہ تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر کھڑا ہو کردو رکعتیں پڑھے جن میں وہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ رہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ میں نے کہا کہ یہ کتنی عمدہ بات ہے، اس پر مجھ سے آگے والے آدمی نے کہا کہ عقبہ! اس سے پہلے والی بات اس سے بھی عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے، میں نے پوچھا اے ابو حفص! وہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 234


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.