الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
548. حَدِيثُ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، قال: حدثنا محمد بن حرب ، قال: حدثنا الزبيدي ، عن يونس بن سيف الكلاعي ، عن ابي إدريس عائذ الله بن عبد الله الخولاني ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فصعد في النظر، ثم صوبه، فقال:" نويبتة"، قلت: يا رسول الله، نويبتة خير او نويبتة شر؟ قال:" بل نويبتة خير"، قلت: يا رسول الله، إنا في ارض صيد، فارسل كلبي المعلم، فمنه ما ادرك ذكاته، ومنه ما لا ادرك ذكاته وارمي بسهمي، فمنه ما ادرك ذكاته، ومنه ما لا ادرك ذكاته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل ما ردت عليك يدك وقوسك وكلبك المعلم، ذكيا وغير ذكي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ الْكَلَاعِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَائِذِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ فِيَّ النَّظَرَ، ثُمَّ صَوَّبَهُ، فَقَالَ:" نُوَيْبِتَةٌ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُوَيْبِتَةُ خَيْرٍ أَوْ نُوَيْبِتَةُ شَرٍّ؟ قَالَ:" بَلْ نُوَيْبِتَةُ خَيْرٍ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا فِي أَرْضِ صَيْدٍ، فَأُرْسِلُ كَلْبِي الْمُعَلَّمَ، فَمِنْهُ مَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ، وَمِنْهُ مَا لَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ وَأَرْمِي بِسَهْمِي، فَمِنْهُ مَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ، وَمِنْهُ مَا لَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ يَدُكَ وَقَوْسُكَ وَكَلْبُكَ الْمُعَلَّمُ، ذَكِيًّا وَغَيْرَ ذَكِيٍّ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسم نے مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹی سی خبر ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم خیر کی خبر ہے یا بری خبر؟ فرمایا خیر کی، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ شکاری علاقے میں رہتے ہیں، میں اپنا سدھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں تو کبھی جانور کو ذبح کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور کبھی نہیں (شکار تک میرے پہنچنے سے پہلے، وہ مرچکا ہوتا ہے) اسی طرح میں تیر چھوڑتا ہوں، تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے، میں کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ہاتھ، کمان اور سدھایا ہوا کتا تمہارے پاس جو چیز شکار کر کے لے آئے خواہ اسے ذبح کرنے کا موقع ملا ہو یا نہیں، تم اسے کھا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1931


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.