الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
562. حَدِيثُ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا عوف ، حدثني ابو القموص زيد بن علي ، قال: حدثني احد الوفد الذين وفدوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم من عبد القيس، قال: واهدينا له فيما يهدى نوطا او قربة من تعضوض او برني، فقال:" ما هذا؟" قلنا: هذه هدية. قال: واحسبه نظر إلى تمرة منها فاعادها مكانها، وقال:" ابلغوها آل محمد". قال: فساله القوم عن اشياء، حتى سالوه عن الشراب، فقال: " لا تشربوا في دباء ولا حنتم ولا نقير ولا مزفت، اشربوا في الحلال الموكى عليه". فقال له قائلنا: يا رسول الله، وما يدريك ما الدباء والحنتم والنقير والمزفت؟ قال:" انا لا ادري ما هيه، اي هجر اعز؟" قلنا: المشقر. قال:" فوالله، لقد دخلتها واخذت إقليدها". قال: وكنت قد نسيت من حديثه شيئا، فاذكرنيه عبيد الله بن ابي جروة، قال:" وقفت على عين الزارة". ثم قال:" اللهم اغفر لعبد القيس إذ اسلموا طائعين غير كارهين، غير خزايا ولا موتورين، إذ بعض قومنا لا يسلمون حتى يخزوا ويوتروا". قال: وابتهل وجهه هاهنا من القبلة، حتى استقبل القبلة، وقال:" إن خير اهل المشرق عبد القيس" ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْقَمُوصِ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحَدُ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ: وَأَهْدَيْنَا لَهُ فِيمَا يُهْدَى نَوْطًا أَوْ قِرْبَةً مِنْ تَعْضُوضٍ أَوْ بَرْنِيٍّ، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" قُلْنَا: هَذِهِ هَدِيَّةٌ. قَالَ: وَأَحْسِبُهُ نَظَرَ إِلَى تَمْرَةٍ مِنْهَا فَأَعَادَهَا مَكَانَهَا، وَقَالَ:" أَبْلِغُوهَا آلَ مُحَمَّدٍ". قَالَ: فَسَأَلَهُ الْقَوْمُ عَنْ أَشْيَاءَ، حَتَّى سَأَلُوهُ عَنِ الشَّرَابِ، فَقَالَ: " لَا تَشْرَبُوا فِي دُبَّاءٍ وَلَا حَنْتَمٍ وَلَا نَقِيرٍ وَلَا مُزَفَّتٍ، اشْرَبُوا فِي الْحَلَالِ الْمُوكَى عَلَيْهِ". فَقَالَ لَهُ قَائِلُنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا يُدْرِيكَ مَا الدُّبَّاءُ وَالْحَنْتَمُ وَالنَّقِيرُ وَالْمُزَفَّتُ؟ قَالَ:" أَنَا لَا أَدْرِي مَا هِيَهْ، أَيُّ هَجَرٍ أَعَزُّ؟" قُلْنَا: الْمُشَقَّرُ. قَالَ:" فَوَاللَّهِ، لَقَدْ دَخَلْتُهَا وَأَخَذْتُ إِقْلِيدَهَا". قَالَ: وَكُنْتُ قَدْ نَسِيتُ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا، فَأَذْكَرَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَرْوَةَ، قَالَ:" وَقَفْتُ عَلَى عَيْنِ الزَّارَةِ". ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ الْقَيْسِ إِذْ أَسْلَمُوا طَائِعِينَ غَيْرَ كَارِهِينَ، غَيْرَ خَزَايَا وَلَا مَوْتُورِينَ، إِذْ بَعْضُ قَوْمِنَا لَا يُسْلِمُونَ حَتَّى يُخْزَوْا وَيُوتَرُوا". قَالَ: وَابْتَهَلَ وَجْهُهُ هَاهُنَا مِنَ الْقِبْلَةِ، حَتَّى اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وقَالَ:" إِنَّ خَيْرَ أَهْلِ الْمَشْرِقِ عَبْدُ الْقَيْسِ" ..
بنو عبدالقیس کے وفد میں شریک ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہدایا میں تعضوض یا برنی کھجوروں کی ایک ٹوکری بھی لے کر آئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ ہم نے بتایا کہ یہ ہدیہ ہے، غالباً نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک کھجور نکال کر دیکھی پھر واپس رکھ کر فرمایا کہ یہ ٹوکری آل محمد کو پہنچا دو۔ لوگوں نے اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف سوالات پوچھے تھے، جن میں سے ایک سوال پینے کے برتنوں سے متعلق بھی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباء، حنتم، نقیر اور مزفت میں پانی یا نبیذ مت پیو، اس حلال برتن میں پیا کرو جس کا منہ بندھا ہوا ہو، ہم میں سے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ کو معلوم ہے کہ دباء حنتم نقیر اور مزفت کیا ہوتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے خوب اچھی طرح معلوم ہیں کہ وہ کیسے برتن ہوتے ہیں، یہ بتاؤ کہ ہجر کا کون سا علاقہ سب سے زیادہ معزز ہے؟ ہم نے کہا شقر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں اس میں داخل ہوا ہوں اور اس کی کنجی بھی پکڑی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں اس حدیث کا کچھ حصہ بھول گیا تھا، بعد میں عبیداللہ بن ابی جروہ نے یاد دلایا کہ میں عین زارہ پر کھڑا ہوا تھا، پھر فرمایا اے اللہ! عبدالقیس کی مغفرت فرما کہ یہ رضا مندی سے کسی کے جبر کے بغیر مسلمان ہوگئے ہیں، اب یہ شرمندہ ہوں گے اور نہ ہی ہلاک، جبکہ ہماری قوم کے کچھ لوگ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوتے جب تک رسوا اور ہلاک نہ ہوجائیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے کا رخ موڑتے ہوئے قبلہ کی جانب کیا اور فرمایا اہل مشرق میں سب سے بہترین لوگ بنو عبدالقیس ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.