الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
596. حَدِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني سليمان بن عتيق ، عن عبد الله بن بابيه ، عن بعض بني يعلى بن امية، عن يعلى بن امية ، قال: كنت مع عمر رضي الله تعالى عنه، فاستلم الركن، قال يعلى: وكنت مما يلي البيت، فلما بلغت الركن الغربي الذي يلي الاسود، وحدرت بين يديه لاستلم، فقال: ما شانك؟ قلت: الا تستلم هذين؟ قال: " الم تطف مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فقلت: بلى. قال:" ارايته يستلم هذين الركنين؟" يعني الغربيين، قلت: لا. قال:" افليس لك فيه اسوة حسنة؟" قلت: بلى. قال:" فانفذ عنك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَتِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ، قَالَ يَعْلَى: وَكُنْتُ مِمَّا يَلِي البيتَ، فَلَمَّا بَلَغْتُ الرُّكْنَ الْغَرْبِيَّ الَّذِي يَلِي الْأَسْوَدَ، وَحَدَرْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ لِأَسْتَلِمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قُلْتُ: أَلَا تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ؟ قَالَ: " أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَقُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" أَرَأَيْتَهُ يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنين؟" يَعْنِي الْغَرْبِيَّيْنِ، قُلْتُ: لَا. قَالَ:" أَفَلَيْسَ لَكَ فِيهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟" قُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" فَانْفُذْ عَنْكَ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، میں بیت اللہ کے قریب تھا، جب میں حجر اسود کے ساتھ مغربی کونے پر پہنچا اور استلام کرنے کے لئے اپنے ہاتھ کو اٹھایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا کر رہے ہو؟ میں نے کہا کیا آپ ان دونوں کونوں کا استلام نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طواف نہیں کیا؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں مغربی کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ نہیں ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں؟ انہوں نے فرمایا تو پھر اسے ختم کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وجهالة بعض بني يعلى بن أمية لا تضر


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.