الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
10. الدِّينُ النَّصِيحَةُ
10. دین خیر خواہی (کا نام) ہے
حدیث نمبر: 18
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
18 - انا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، انا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، ثنا سفيان بن عيينة، قال: كان عمرو بن دينار حدثناه، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن عطاء بن يزيد، قال سفيان: فلقيت ابنه سهيلا فقلت: سمعت من ابيك حديثا حدثناه عمرو بن دينار، عن القعقاع، عن ابي صالح، قال: سمعت من الذي حدث ابي عنه، سمعت عطاء بن يزيد الليثي، يحدث عن تميم الداري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الدين النصيحة» ثلاثا، قالوا: لمن يا رسول الله؟، قال: «لله ولكتابه ولنبيه ولائمة المسلمين وعامتهم» ورواه مسلم، عن محمد بن عباد المكي، ثنا سفيان قال: قلت لسهيل إن عمرا حدثنا عن القعقاع، عن ابيك قال: ورجوت ان يسقط عني رجلا، فقال: سمعته من الذي سمعه عنه ابي كان صديقا له بالشام، ثم حدثنا سفيان، عن سهيل، عن عطاء بن يزيد، عن تميم الداري ان النبي صلى الله عليه وسلم قاله18 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَاهُ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ سُفْيَانُ: فَلَقِيتُ ابْنَهُ سُهَيْلًا فَقُلْتُ: سَمِعْتُ مِنْ أَبِيكَ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنَ الَّذِي حَدَّثَ أَبِي عَنْهُ، سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» ثَلَاثًا، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِنَبِيِّهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَكِّيِّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: قُلْتُ لِسُهَيْلٍ إِنَّ عَمْرًا حَدَّثَنَا عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِيكَ قَالَ: وَرَجَوْتُ أَنْ يُسْقِطَ عَنِّي رَجُلًا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الَّذِي سَمِعَهُ عَنْهُ أَبِي كَانَ صَدِيقًا لَهُ بِالشَّامِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ
امام سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے قعقاع بن حكيم عن ابی صالح عن عطاء بن یزید کی سند سے انہیں حدیث بیان کی۔ امام سفیان کہتے ہیں: پھر میں ان (ابوصالح) کے بیٹے سہیل سے ملا۔ میں نے کہا: کیا آپ نے اپنے والد سے وہ حدیث سنی ہے جو عمرو بن دینار نے قعقاع بن حکیم ابی صالح کی سند سے ہمیں بیان کی ہے ؟ انہوں نے کہا: میں نے وہ حدیث اس سے سنی ہے جس نے میرے والد کو بیان کی تھی، میں نے عطاء بن یز ید لیشی کو تمیم داری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے سنا تھا انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ اسلام نے تین بار فرمایا: دین خیر خواہی (کا نام) ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے ۔
اس حدیث کو امام مسلم نے بھی محمد بن عباد مکی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: ہمیں سفیان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سہیل سے کہا: بے شک عمرو نے قعقاع سے اس نے آپ کے والد کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے کہا: مجھے امید ہے کہ (میری سند میں) مجھ سے ایک آدمی (کا واسطہ) کم ہو جائے گا پھر انہوں نے کہا: میں نے یہ حدیث اس شخص سے سنی جس سے میرے والد نے سنی تھی، شام میں ان کا ایک دوست تھا (سارا واقعہ بیان کیا) پھر امام سفیان نے یہ حدیث سہیل عن عطاء بن يزيد عن تمیم الداری کی سند سے ہمیں بیان کی کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے ۔

تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه مسلم 55، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4574، 4575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4202، 4203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4944، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16754، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17214، والحميدي فى «مسنده» برقم: 859، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7164»

وضاحت:
وضاحت۔۔۔۔۔ عطاء بن یزید لیثی ابوصالح کے دوست تھے، وہ ملک شام سے ان کے پاس آتے جاتے رہتے تھے ایک مرتبہ وہ آئے اور انہوں نے سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث دین خیر خواہی کا نام ہے ۔ انہیں سنائی۔ ابوصالح کے بیٹے سہیل بن ابی صالح نے بھی ان سے یہ حدیث سن لی، بعد ازاں ابوصالح نے اپنے شاگر د قعقاع بن حکیم کو، انہوں نے عمرو بن دینار اور انہوں نے امام سفیان عیینہ کو یہ حدیث سنا دی۔ امام سفیان بن عیینہ نے سہیل سے اس کا ذکر کیا کہ شاید انہوں نے بھی اپنے والد سے یہ حدیث سنی ہوتا کہ میری سند عالی ہو جائے تب سہیل نے انہیں کہا: کہ میں آپ کو اس کی عالی سند بتا تا ہوں وہ یہ کہ جس شخص سے میرے والد نے یہ حدیث سنی ہے میں نے بھی اس سے سنی ہے پھر انہوں نے اپنی سند سے یہ حدیث بیان کی۔ گویا امام سفیان بن عیینہ تک یہ حدیث دو سندوں سے پہنچی ہے:
➊ - عمرو بن دينار عن القعقاع بن حكيم عن ابي صالح عن عطاء بن یزید۔۔۔
➋ سہیل عن عطاء بن یزید
پہلی سند نازل ہے ۔ اصطلاح میں نازل سند ا سے کہتے ہیں جس میں راویوں کی تعداد دوسری سند کے مقابلے میں زیادہ ہو۔ دوسری سند عالی ہے ۔ عالی سند وہ ہوتی ہے جس میں راویوں کی تعداد دوسری سند کے مقابلے میں کم ہو۔ حضرات محدثین اس کوشش میں رہتے تھے کہ سند میں کم سے کم راوی ہوں تا کہ سند عالی ہو جیسا کہ مذکورہ روایت میں امام سفیان بن عیینہ کا واقعہ ہے کہ انہوں نے سند عالی کرنے کی غرض سے ابوصالح سے ذکر کیا تھا۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.