الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
623. حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ السُّلَمِيِّ أَوْ مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن مرة بن كعب او كعب بن مرة السلمي ، قال: شعبة، قال: قد حدثني به منصور، وذكر ثلاثة بينه وبين مرة بن كعب، ثم قال بعد: عن منصور، عن سالم، عن مرة، او عن كعب، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الليل اسمع؟ قال: " جوف الليل الآخر، ثم قال: الصلاة مقبولة حتى تصلي الصبح، ثم لا صلاة حتى تطلع الشمس وتكون قيد رمح او رمحين، ثم الصلاة مقبولة حتى يقوم الظل قيام الرمح، ثم لا صلاة حتى تزول الشمس، ثم الصلاة مقبولة حتى تصلي العصر، ثم لا صلاة حتى تغيب الشمس. وإذا توضا العبد فغسل يديه، خرت خطاياه من بين يديه، فإذا غسل وجهه خرت خطاياه من وجهه، وإذا غسل ذراعيه خرت خطاياه من ذراعيه، وإذا غسل رجليه خرت خطاياه من رجليه. قال شعبة: ولم يذكر مسح الراس. وايما رجل اعتق رجلا مسلما، كان فكاكه من النار , يجزى بكل عضو من اعضائه عضوا من اعضائه، وايما رجل مسلم اعتق امراتين مسلمتين، كانتا فكاكه من النار، يجزى بكل عضوين من اعضائهما عضوا من اعضائه، وايما امراة مسلمة اعتقت امراة مسلمة، كانت فكاكها من النار، تجزى بكل عضو من اعضائها عضوا من اعضائها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ أَوْ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: شُعْبَةُ، قَالَ: قَدْ حَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورٌ، وَذَكَرَ ثَلَاثَةً بَيْنَهُ وَبَيْنَ مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ مُرَّةَ، أَوْ عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ اللَّيْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: " جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرِ، ثُمَّ قَالَ: الصَّلَاةُ مَقْبُولَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الصُّبْحَ، ثُمَّ لَا صَلَاةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَتَكُونَ قِيدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ، ثُمَّ الصَّلَاةُ مَقْبُولَةٌ حَتَّى يَقُومَ الظِّلُّ قِيَامَ الرُّمْحِ، ثُمَّ لَا صَلَاةَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، ثُمَّ الصَّلَاةُ مَقْبُولَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ لَا صَلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ. وَإِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ وَجْهِهِ، وَإِذَا غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ ذِرَاعَيْهِ، وَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ رِجْلَيْهِ. قَالَ شُعْبَةُ: وَلَمْ يَذْكُرْ مَسْحَ الرَّأْسِ. وَأَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا، كَانَ فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ , يُجْزَى بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضَائِهِ عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِهِ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ، كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزَى بِكُلِّ عُضْوَيْنِ مِنْ أَعْضَائِهِمَا عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِهِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ أَعْتَقَتْ امْرَأَةً مُسْلِمَةً، كَانَتْ فِكَاكَهَا مِنَ النَّارِ، تُجْزَى بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضَائِهَا عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِهَا" .
حضرت کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ رات کے کس حصے میں کی جانے والی دعاء زیادہ قبول ہوتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے آخری پہر میں۔ پھر فرمایا نماز قبول ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ تم فجر کی نماز پڑھ لو، پھر طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج ایک دو نیزے کے برابر آجائے، پھر نماز قبول ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ سورج کا سایہ ایک نیزے کے برابر ہوجائے، اس کے بعد زوال تک کوئی نماز نہیں ہے، پھر نماز قبول ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو، پھر غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔ اور جب کوئی شخص وضو کرتا ہے اور ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، جب چہرہ دھوتا ہے تو چہرے کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، جب بازوؤں کو دھوتا ہے تو ان کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، شعبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ راوی نے مسح سر کا ذکر نہیں کیا۔ جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتا ہے اور غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کا ہر عضو آزاد کردیا جاتا ہے اور جو شخص دو مسلمان عورتوں کو آزاد کرتا ہے، وہ دونوں جہنم سے اس کی رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہیں اور ان کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے اور جو عورت کسی مسلمان عورت کو آزاد کرے تو وہ اس کے لئے جہنم سے رہائی کا ذریعہ بن جاتی ہے اور باندی کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کردیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «أيما رجل مسلم أعتق امرأتين مسلمتين…..من أعضائه» ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سالم بن أبى الجعد لم يسمع من كعب بن مرة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.