الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
634. تَمَامُ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد . ويزيد بن هارون ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى وهو على راحلته وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، فلا تجوز لوارث وصية. الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه رغبة عنهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال ابن جعفر: وقال سعيد: قال مطر :" لا يقبل منه صرفا ولا عدلا". قال يزيد في حديثه:" لا يقبل منه صرف ولا عدل". او" عدل ولا صرف". قال يزيد في حديثه: إن عمرو بن خارجة حدثهم: ان النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم على راحلته.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ. الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَقَالَ سَعِيدٌ: قَالَ مَطَرٌ :" لَا يَقْبَلُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا". قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ:" لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ". أَوْ" عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ". قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.