الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
634. تَمَامُ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، ان عمرو بن خارجة الخشني حدثهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم على راحلته، وإن راحلته لتقصع بجرتها، وإن لعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، فلا تجوز وصية لوارث، الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا. او عدلا ولا صرفا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ الْخُشَنِيَّ حَدَّثَهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَإِنَّ رَاحِلَتَهُ لَتَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَإِنَّ لُعَابَهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، فَلَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا. أَوْ عَدْلًا وَلَا صَرْفًا" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.