الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
637. حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، عن حمزة بن المغيرة بن شعبة ، عن ابيه ، قال: تخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقضى حاجته، فقال:" هل معك طهور؟" قال: فاتبعته بميضاة فيها ماء، " فغسل كفيه ووجهه، ثم ذهب يحسر عن ذراعيه، وكان في يدي الجبة ضيق، فاخرج يديه من تحت الجبة، فغسل ذراعيه، ثم مسح على عمامته وخفيه، وركب وركبت راحلتي، فانتهينا إلى القوم، وقد صلى بهم عبد الرحمن بن عوف ركعة، فلما احس بالنبي صلى الله عليه وسلم، ذهب يتاخر فاوما إليه ان يتم الصلاة، وقال:" قد احسنت، كذلك فافعل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَقَالَ:" هَلْ مَعَكَ طَهُورٌ؟" قَال: فَاتَّبَعْتُهُ بِمِيضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ، " فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، وَكَانَ فِي يَدَيْ الْجُبَّةِ ضِيقٌ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى عِمَامَتِهِ وَخُفَّيْهِ، وَرَكِبَ وَرَكِبْتُ رَاحِلَتِي، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يُتِمَّ الصَّلَاةَ، وَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتَ، كَذَلِكَ فَافْعَلْ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھاچکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.