(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، قال: حدثني الزبيدي، قال: حدثني الزهري، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يتمنين احدكم الموت إما محسنا فلعله ان يعيش يزداد خيرا وهو خير له , وإما مسيئا فلعله ان يستعتب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَعِيشَ يَزْدَادُ خَيْرًا وَهُوَ خَيْرٌ لَهُ , وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو و تمنا نہ کرے (کیونکہ) اگر وہ نیک ہے تو شاید زندہ رہے (اور) زیادہ نیکی کرے، اور یہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر گناہ گار ہے تو ہو سکتا ہے گنا ہوں سے توبہ کر لے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1820
´موت کی آرزو و تمنا۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو و تمنا نہ کرے (کیونکہ) اگر وہ نیک ہے تو شاید زندہ رہے (اور) زیادہ نیکی کرے، اور یہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر گناہ گار ہے تو ہو سکتا ہے گنا ہوں سے توبہ کر لے۔“[سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1820]
1820۔ اردو حاشیہ: موت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ کسی کے مانگنے یا روکنے سے موت آگے پیچھے نہیں ہو سکتی تو پھر کیا فائدہ ایسی چیز مانگنے کا جو مانگنے سے مل نہیں سکتی بلکہ اس کا وقت مقرر ہے۔ اس کے بجائے وہ میسر زندگی کو نیکی کے اضافے اور توبہ و مغفرت کے لیے استعمال کرے کیونکہ یہ چیزیں اس کے اختیار میں ہیں۔ انسان اپنی اختیاری چیزوں کی فکر کرے، غیراختیاری چیزوں کواللہ تعالیٰ پر چھوڑ دے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1820