الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
5. باب الْمَوَاقِيتِ في الْحَجِّ:
5. حج کی مواقیت کا بیان
حدیث نمبر: 1828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال: "وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاهل نجد قرنا". قال: قال ابن عمر: اما هذه الثلاث فإني سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبلغني انه وقت لاهل اليمن يلملم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا". قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَمَّا هَذِهِ الثَّلَاثُ فَإِنِّي سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا اور اہل شام کے لئے جحفہ کو، نجد والوں کے لئے قرن کو، راوی نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان تینوں مواقیت کا ذکر میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھ کو خبر لگی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن والوں کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1831]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1525]، [مسلم 1182]، [أبوداؤد 1737]، [ترمذي 831]، [نسائي 2653]، [ابن ماجه 2914]، [أبويعلی 5423]، [ابن حبان 3759]، [الحميدي 635]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1827)
مواقیت میقات کی جمع ہے اور یہ دو طرح کی ہیں، زمانیہ اور مکانیہ، یعنی حج کرنے کا زمانہ اور جگہ۔
مواقيتِ زمانیہ سے مراد حج کے مہینے ہیں (شوال، ذوالقعده، ۱۰ ذوالحجہ تک)، اور مواقیت مکانیہ وہ اماکن و مقامات ہیں جہاں سے احرام باندھا جاتا ہے، اور یہ مقامات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چہار جانب سے آنے والوں کے لئے مقرر کر دی ہے، جہاں سے حاجی اور معتمر بنا احرام باندھے اگر گذر جائے تو یا تو اسے واپس آ کر اپنی میقات سے احرام باندھنا ہوگا یا پھر اس پر دم واجب ہوگا، تفصیل آگے آ رہی ہے۔
اس حدیث میں روایتِ حدیث میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی شدتِ احتیاط کا ثبوت اور ان کی سچائی اور فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ بتایا چوتھی میقات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے نہیں بلکہ کسی صحابی سے سنا (رضی اللہ عنہ و ارضاه)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري2596صعب بن جثامةليس بنا رد عليك ولكنا حرم
   صحيح البخاري2573صعب بن جثامةلم نرده عليك إلا أنا حرم
   صحيح البخاري1825صعب بن جثامةلم نرده عليك إلا أنا حرم
   صحيح مسلم2845صعب بن جثامةلم نرده عليك إلا أنا حرم
   جامع الترمذي849صعب بن جثامةليس بنا رد عليك ولكنا حرم
   سنن النسائى الصغرى2821صعب بن جثامةلم نرده عليك إلا أنا حرم
   سنن النسائى الصغرى2822صعب بن جثامةإنا حرم لا نأكل الصيد
   سنن ابن ماجه3090صعب بن جثامةليس بنا رد عليك ولكنا حرم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم310صعب بن جثامةإنا لم نرده عليك إلا انا حرم
   بلوغ المرام600صعب بن جثامة‏‏‏‏إنا لم نرده عليك إلا انا حرم
   مسندالحميدي801صعب بن جثامةإنه ليس بنا رد عليك، ولكنا حرم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.