الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
7. بَابُ مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ:
7. باب: احرام والا کون کون سے جانور مار سکتا ہے۔
(7) Chapter. (What kind of) animals can be killed by a Muhrim.
حدیث نمبر: 1831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، زوج النبي صلى الله عليه وسلم،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال للوزغ: فويسق، ولم اسمعه امر بقتله"، قال ابو عبد الله: إنما اردنا بهذا ان منى من الحرم، وانهم لم يروا بقتل الحية باسا.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلْوَزَغِ: فُوَيْسِقٌ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: إِنَّمَا أَرَدْنَا بِهَذَا أَنَّ مِنًى مِنْ الْحَرَمِ، وَأَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْا بِقَتْلِ الْحَيَّةِ بَأْسًا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو موذی کہا تھا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ آپ نے اسے مارنے کا بھی حکم دیا تھا۔

Narrated `Aisha the wife of the Prophet: Allah's Apostle called the salamander a bad animal, but I did not hear him ordering it to be killed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 57


   صحيح البخاري3306عائشة بنت عبد اللهللوزغ الفويسق ولم أسمعه أمر بقتله
   صحيح البخاري1831عائشة بنت عبد اللهفويسق ولم أسمعه أمر بقتله
   صحيح مسلم5845عائشة بنت عبد اللهللوزغ الفويسق
   سنن النسائى الصغرى2889عائشة بنت عبد اللهالوزغ الفويسق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1831  
1831. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کے متعلق فرمایا: یہ موذی جانور ہے۔ مگر میں نے یہ نہیں سنا کہ آپ نے اس کو مارڈالنے کا حکم دیا ہو۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا: اس حدیث کے بیان کرنے سے ہمارا مقصدیہ ہے کہ منیٰ حرم میں داخل ہےاور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حرم میں سانپ مارنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1831]
حدیث حاشیہ:
ابن عبدالبر نے کہا اس پر علماءکا اتفاق ہے کہ چھپکلی مار ڈالنا حل اور حرم دونوں جگہ درست ہے، واللہ أعلم۔
حافظ نے کہا کہ ابن عبدالحکیم نے امام مالک سے اس کے خلاف نقل کیا کہ اگر محرم چھپکلی کو مارے تو صدقہ دے کیوں کہ وہ ان پانچ جانوروں میں نہیں ہے جن کا قتل جائز ہے اور ابن ابی شیبہ نے عطا سے نکالا کہ بچھو وغیرہ پر قیاس کیا جاسکتا ہے اورحل و حرم میں اسے مارنا بھی درست کہا جاسکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1831   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1831  
1831. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کے متعلق فرمایا: یہ موذی جانور ہے۔ مگر میں نے یہ نہیں سنا کہ آپ نے اس کو مارڈالنے کا حکم دیا ہو۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا: اس حدیث کے بیان کرنے سے ہمارا مقصدیہ ہے کہ منیٰ حرم میں داخل ہےاور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حرم میں سانپ مارنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1831]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ کا اسے موذی قرار دینا اس بات کی علامت ہے کہ اسے قتل کرنا جائز ہے۔
حضرت عائشہ ؓ کا اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے نہ سننا حکم امتناعی کی دلیل نہیں بن سکتا جبکہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے جیسا کہ خود امام بخاری ؒ نے اس روایت کو بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، بدءالخلق، حدیث: 3306)
حضرت ام شریک ؓ نے بھی رسول اللہ ﷺ سے اس کے مارنے کا حکم بیان کیا ہے اور اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ چھپکلی نے حضرت ابراہیم ؑ کی آگ کو تیز کرنے کے لیے پھونکیں ماری تھیں۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3359)
بلکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے مارنے پر نوید ثواب سنائی ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
جو چھپکلی کو پہلی ضرب میں قتل کرے گا اسے سو نیکیاں ملیں گی (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5847(2240) (2)
ابن عبد البر ؒ نے اجماع نقل کیا ہے کہ حل و حرم میں چھپکلی کو مارنا جائز ہے لیکن حضرت عطاء بن ابی رباح سے حرم میں چھپکلی مارنے کے متعلق سوال ہوا تو انہوں نے فرمایا:
اگر تجھے اذیت پہنچائے تو اس کے قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس کے مارنے کو اس کی ضرر رسانی پر موقوف خیال کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 54/4) (3)
حدیث کے آخر میں مذکور امام بخاری ؒ کے ارشاد کا تعلق سابقہ حدیث:
(1830)
سے ہے۔
چونکہ اکثر نسخوں میں اس کا ذکر ہے، اس لیے اسے یہیں رہنے دیا گیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1831   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.