الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
658. وَمِمَّا اجْتَمَعَ فِيهِ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ وَخَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ
حدیث نمبر: 18312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قران ، حدثنا سعيد الشيباني ابو سنان ، عن ابي إسحاق ، قال: مات رجل صالح، فاخرج بجنازته، فلما رجعنا، تلقانا خالد بن عرفطة ، وسليمان بن صرد وكلاهما قد كانت له صحبة، فقالا: سبقتمونا بهذا الرجل الصالح، فذكروا انه كان به بطن، وانهم خشوا عليه الحر، قال: فنظر احدهما إلى صاحبه فقال: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قتله بطنه لم يعذب في قبره" ؟.حَدَّثَنَا قُرَانٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الشَّيْبَانِيُّ أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ صَالِحٌ، فَأُخْرِجَ بِجِنَازَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعْنَا، تَلَقَّانَا خَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ وَكِلَاهُمَا قَدْ كَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، فَقَالَا: سَبَقْتُمُونَا بِهَذَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ، فَذَكَرُوا أَنَّهُ كَانَ بِهِ بَطْنٌ، وَأَنَّهُمْ خَشُوا عَلَيْهِ الْحَرَّ، قَالَ: فَنَظَرَ أَحَدُهُمَا إِلَى صَاحِبِهِ فَقَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ" ؟.
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک نیک آدمی فوت ہو یا ان کے جنازے کو باہر لایا گیا واپسی پر ہماری ملاقات حضرت خالد بن عرفطہ رضی اللہ عنہ اور سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے ہوگئی یہ دونوں حضرات صحابی تھے انہوں نے فرمایا کہ اس نیک آدمی کا جنازہ ہمارے آنے سے پہلے ہی تم لوگوں نے پڑھ لیا لوگوں نے عرض کیا کہ یہ پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہو کر فوت ہوا تھا گرمی کی وجہ سے لاش کو نقصان پہنچنے کا خطرہ تھا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کو دیکھ کر کہا کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جو شخص پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہو کر مرے اسے قبر میں عذاب نہیں ہوگا؟ دوسرے نے کہا کیوں نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد وهم فيه سعيد الشيباني


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.