الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
40. باب مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ
40. باب: محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟
Chapter: The Animals That A Muhrim Is Allowed To Kill.
حدیث نمبر: 1846
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، سئل النبي صلى الله عليه وسلم عما يقتل المحرم من الدواب، فقال:" خمس لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحل والحرم: العقرب والفارة والحداة والغراب والكلب العقور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ، فَقَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِهِنَّ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحِلِّ وَالْحُرُمِ: الْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْحِدَأَةُ وَالْغُرَابُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں جنہیں حل اور حرم دونوں جگہوں میں مارنے میں کوئی حرج نہیں: بچھو، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 9 (1199)، سنن النسائی/الحج 88 (2838)، سنن ابن ماجہ/المناسک 91 (3088)، (تحفة الأشراف: 6825)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1826)، وبدء الخلق 16 (3315)، موطا امام مالک/الحج 28(88، 89)، مسند احمد (2/8، 32، 37، 48، 50، 52، 54، 57، 65، 77)، سنن الدارمی/ المناسک 19 (1857) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said The Prophet ﷺ was asked as to which of the creatures could be killed by a pilgrim in the sacred state. He said there are five creatures which it is not a sin for anyone to kill, outside or inside the sacred area. The Scorpion, the Crow, the Rat, the Kite and the biting Dog.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1842


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1199)

   صحيح البخاري3315عبد الله بن عمرخمس من الدواب من قتلهن وهو محرم فلا جناح عليه العقرب والفأرة
   صحيح البخاري1828عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح
   صحيح مسلم2876عبد الله بن عمرخمس من قتلهن وهو حرام فلا جناح عليه فيهن العقرب والفأرة
   صحيح مسلم2873عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح على من قتلهن في قتلهن الغراب والحدأة
   صحيح مسلم2872عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح الغراب والحدأة والعقرب
   صحيح مسلم2868عبد الله بن عمرخمس لا جناح على من قتلهن في الحرم والإحرام الفأرة والعقرب والغراب
   سنن أبي داود1846عبد الله بن عمرخمس لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحل والحرم
   سنن النسائى الصغرى2837عبد الله بن عمريقتل العقرب والفويسقة والحدأة والغراب والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2836عبد الله بن عمرخمس لا جناح على من قتلهن الحدأة والغراب والفأرة والعقرب والكلب العقور
   سنن النسائى الصغرى2835عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح على من قتلهن أو في قتلهن وهو حرام الحدأة والفأرة والكلب العقور والعقرب والغراب
   سنن النسائى الصغرى2838عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحرم والإحرام الفأرة
   سنن النسائى الصغرى2833عبد الله بن عمرقتل خمس من الدواب للمحرم الغراب والحدأة والفأرة والكلب العقور والعقرب
   سنن النسائى الصغرى2831عبد الله بن عمرخمس ليس على المحرم في قتلهن جناح الغراب والحدأة والعقرب والفأرة والكلب العقور
   سنن ابن ماجه3088عبد الله بن عمرخمس من الدواب لا جناح على من قتلهن أو قال في قتلهن وهو حرام العقرب
   صحيح البخاري1826عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم313عبد الله بن عمرخمس من الدواب ليس على المحرم فى قتلهن جناح
   مسندالحميدي631عبد الله بن عمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 313  
´حالت احرام میں کن جانوروں کا قتل جائز ہے؟`
«. . . 224- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: خمس من الدواب ليس على المحرم فى قتلهن جناح: الغراب والحدأة والعقرب والفأرة والكلب العقور. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حالت احرام میں پانچ جانوروں کے قتل میں کوئی حرج نہیں ہے: کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 313]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1826، ومسلم 1199، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالتِ احرام میں مذکورہ جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے اور مُحرم (احرام پہننے والے) پر کوئی دَم (یا جرمانہ) نہیں ہے اور اسی پر قیاس کرکے حالتِ احرام میں ہر مُوذی جانور کو مارنا جائز ہے۔
➋ شریعت میں جن جانوروں کا قتل جائز ہے، ان کا کھانا حرام ہے لہٰذا کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کتا یہ سب حرام جانور ہیں۔
➌ نیز دیکھئے ح286
تنبیہ:
یہاں بطورِ فائدہ عرض ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فتوے سے معلوم ہوتا ہے کہ حالتِ احرام میں خارش کرنا جائز ہے۔ [ديكهئے الموطأ 1/358 ح811 وسنده صحيح]
اگر کسی شخص کا حالتِ احرام میں ناخن ٹوٹ کر لٹکنے لگے تو سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: اسے کاٹ دو۔ [الموطأ 1/358 ح814 وسنده حسن]
➊ الکلب العقور سے کاٹنے والا کتا اور تمام درندے مراد ہیں۔
➋ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: گیا: کیا احرام باندھنے والا سانپ کو قتل کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: وہ دشمن ہے، اسے جہاں پاؤ قتل کردو۔ [التمهيد 171/15، وسنده حسن]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 224   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3088  
´محرم کو کون سا جانور قتل کرنا جائز ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں احرام کی حالت میں مارنے میں گناہ نہیں: بچھو، کوا، چیل، چوہیا اور کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3088]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں موذی جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے۔

(2)
ان جانوروں کو حرم کی حد میں بھی قتل کرنا جائز ہے۔

(3)
کوے سے مراد وہ کوا ہے جس کا کچھ حصہ (پیٹ وغیرہ)
سفید ہوتا ہے۔

(4)
کاٹنے والے کتے سے مراد وہ کتا ہےجو ہڑکایا ہوا اور باؤلا ہو۔

(5)
شیرچیتےوغیرہ درندوں کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ ان سے بھی مسافروں کو جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3088   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1846  
´محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں جنہیں حل اور حرم دونوں جگہوں میں مارنے میں کوئی حرج نہیں: بچھو، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1846]
1846. اردو حاشیہ: بچھو پر اس جنس کے دیگر موذی جانور بھی قیاس کئے جاسکتے ہیں۔مثلا کنکھجورا اور بھڑ وغیرہ اور کانٹے والے کتے پر اس جنس کے دیگر جانور مثلاً شیر چیتا ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1846   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.