الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
49. باب الطَّوَافِ الْوَاجِبِ
49. باب: طواف واجب کا بیان۔
Chapter: Regarding The Obligatory Tawaf.
حدیث نمبر: 1878
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مصرف بن عمرو اليامي، حدثنا يونس يعني ابن بكير، حدثنا ابن إسحاق، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير، عن عبيد الله بن عبد الله بن ابي ثور، عن صفية بنت شيبة، قالت:" لما اطمان رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة عام الفتح طاف على بعير يستلم الركن بمحجن في يده، قالت: وانا انظر إليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا اطْمَأَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ طَافَ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ فِي يَدِهِ، قَالَتْ: وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ".
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ میں اطمینان ہوا تو آپ نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے، اور میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 28 (2947)، (تحفة الأشراف: 15909) (حسن)» ‏‏‏‏ سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے ملاحظہ ہو صحیح أبی داود (1641)

Narrated Safiyyah, daughter of Shaybah: When the Messenger of Allah ﷺ had some rest at Makkah in the year of its Conquest, he performed circumambulation on a camel and touched the corner (black Stone) with a crooked stick in his hand. She said: I was looking at him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1873


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (2947 وسنده حسن) وحسنه المزي

   سنن أبي داود1878صفية بنت شيبةطاف على بعير يستلم الركن بمحجن في يده قالت وأنا أنظر إليه
   سنن ابن ماجه2947صفية بنت شيبةطاف على بعيره يستلم الركن بمحجن بيده دخل الكعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2947  
´چھڑی سے حجر اسود کے استلام (چھونے) کا بیان۔`
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب فتح مکہ کے سال اطمینان ہوا تو آپ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ حجر اسود کا استلام ایک لکڑی سے کر رہے تھے جو آپ کے ہاتھ میں تھی، پھر کعبہ میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ اس میں لکڑی کی بنی ہوئی کبوتر کی مورت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے توڑ دیا، پھر کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہوئے اور اسے پھینک دیا، اس وقت میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2947]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
سواری پر سوار ہو کر طواف کرنا درست ہے لہٰذااگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے ڈولی پر یا پہیوں والی کرسی پر طواف کرے تو طواف درست ہے۔

(2)
طواف کے دوران میں اگر حجر اسود کو ہاتھ لگانا مشکل ہو تو چھڑی وغیرہ لگا کر اسے بوسہ دے دیا جائے تو درست ہے۔
ورنہ اشارہ کرلینا کافی ہے۔

(3)
محجن اس عصا یا چھڑی کو کہتے ہیں جس کا ایک سرا مڑا ہوا ہوتا ہے۔

(4)
جاندار چیز کا بت توڑ کر پھینک دینا چاہیے اور تصویر مٹا دینی چاہیے۔
رسول اللہﷺ نے کعبہ کی دیواروں پر نقش تصاویر کو مٹانے کا حکم دیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2947   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.