الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
729. حَدِيثُ مِحْجَنِ بْنِ الْأَدْرَعِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن عبد الله بن شقيق ، عن رجاء بن ابي رجاء ، قال: كان بريدة على باب المسجد، فمر محجن عليه وسكبة يصلي، فقال بريدة وكان فيه مراح لمحجن: الا تصلي كما يصلي هذا، فقال محجن : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيدي، فصعد على احد، فاشرف على المدينة، فقال: " ويل امها قرية يدعها اهلها خير ما تكون او كاخير ما تكون فياتيها الدجال، فيجد على كل باب من ابوابها ملكا مصلتا جناحيه فلا يدخلها" قال: ثم نزل وهو آخذ بيدي، فدخل المسجد، وإذا هو برجل يصلي، فقال لي:" من هذا؟" فاثنيت عليه خيرا فقال:" اسكت لا تسمعه فتهلكه" قال: ثم اتى حجرة امراة من نسائه، فنفض يده من يدي، قال:" إن خير دينكم ايسره، إن خير دينكم ايسره" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ أَبِي رَجَاءٍ ، قَالَ: كَانَ بُرَيْدَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَمَرَّ مِحْجَنٌ عَلَيْهِ وَسُكْبَةُ يُصَلِّي، فَقَالَ بُرَيْدَةُ وَكَانَ فِيهِ مُرَاحٌ لِمِحْجَنٍ: أَلَا تُصَلِّي كَمَا يُصَلِّي هَذَا، فَقَالَ مِحْجَنٌ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِي، فَصَعِدَ عَلَى أُحُدٍ، فَأَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: " وَيْلُ أُمِّهَا قَرْيَةً يَدَعُهَا أَهْلُهَا خَيْرَ مَا تَكُونُ أَوْ كَأَخْيَرِ مَا تَكُونُ فَيَأْتِيهَا الدَّجَّالُ، فَيَجِدُ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِهَا مَلَكًا مُصْلِتًا جَنَاحَيْهِ فَلَا يَدْخُلُهَا" قَالَ: ثُمَّ نَزَلَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ يُصَلِّي، فَقَالَ لِي:" مَنْ هَذَا؟" فَأَثْنَيْتُ عَلَيْهِ خَيْرًا فَقَالَ:" اسْكُتْ لَا تُسْمِعْهُ فَتُهْلِكَهُ" قَالَ: ثُمَّ أَتَى حُجْرَةَ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ، فَنَفَضَ يَدَهُ مِنْ يَدِي، قَالَ:" إِنَّ خَيْرَ دِينِكُمْ أَيْسَرُهُ، إِنَّ خَيْرَ دِينِكُمْ أَيْسُرُهُ" ..
رجاء بن ابو رجاء کہتے ہیں کہ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ مسجد کے دروازے پر کھڑے تھے کہ وہاں سے حضرت محجن کا گذر ہوا، سکبہ نماز پڑھ رہے تھے، حضرت بریدہ جن کی طبیعت میں حس مزاح کا غلبہ تھا، حضرت محجن سے کہنے لگے کہ جس طرح یہ نماز پڑھ رہے ہیں تم کیوں نہیں پڑھ رہے؟ انہوں نے کہا ایک مرتبہ نبی نے میرا ہاتھ پکڑا اور احد پہاڑ پر چڑھ گئے، پھر مدینہ منورہ کی طرف جھانک کر فرمایا ہائے افسوس! اس بہترین شہر کو بہترین حالت میں چھوڑ کر یہاں رہنے والے چلے جائیں گے، پھر دجال یہاں آئے گا تو اس کے ہر دروازے پر ایک مسلح فرشتہ پہرہ دے رہا ہوگا، لہذا دجال اس شہر میں داخل نہیں ہوسکے گا، پھر نبی میرا ہاتھ پکڑے پکڑے نیچے اترے اور چلتے چلتے مسجد میں داخل ہوگئے، وہاں ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا، نبی نے مجھ سے پوچھا یہ کون ہے؟ میں نے اس کی تعریف کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آہستہ بولو، اسے مت سناؤ، ورنہ تم اسے ہلاک کردو گے، پھر اپنی کسی زوجہ محترمہ کے حجرے کے قریب پہنچ کر میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور دو مرتبہ فرمایا تمہارا سب سے بہترین دین وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة رجاء بن أبى رجاء. وقوله: إن خير دينكم أيسره حسن لغيره


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.