الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
30. بَابُ : الْعَزْلِ
30. باب: عزل کا بیان۔
Chapter: Coitus interruptus
حدیث نمبر: 1927
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن جابر ، قال:" كنا نعزل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم والقرآن ينزل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے، اور قرآن اترا کرتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 96 (5208)، صحیح مسلم/النکاح 22 (1440)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1137)، (تحفة الأشراف: 2468) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر عزل منع ہوتا تو اللہ تعالی اس کی ممانعت نازل کر دیتا، البتہ لونڈی سے اس کی اجازت کے بغیر بھی عزل درست ہے، اہل حدیث کا مذہب یہ ہے کہ عزل مکروہ ہے، لیکن حرام نہیں ہے، اور بہت صحابہ اور تابعین سے اس کی اجازت منقول ہے۔

It was narrated that Jabir said: 'We used to practice coitus interruptus during the time of the Messenger of Allah when the Qur'an was being revealed.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح مسلم3560جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله
   صحيح مسلم3556جابر بن عبد اللهاعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حبلت فقال قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
   صحيح مسلم3561جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله فبلغ ذلك نبي الله فلم ينهنا
   جامع الترمذي1136جابر بن عبد اللهكذبت اليهود إن الله إذا أراد أن يخلقه فلم يمنعه
   سنن أبي داود2173جابر بن عبد اللهاعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها قال فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حملت قال قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
   سنن ابن ماجه89جابر بن عبد اللهما قدر لنفس شيء إلا هي كائنة
   سنن ابن ماجه1927جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله والقرآن ينزل
   مسندالحميدي1294جابر بن عبد اللهكنا نعزل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا، والقرآن ينزل
   مسندالحميدي1295جابر بن عبد اللهأما إن ذلك لا يرد شيئا قضاه الله عز وجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1927  
´عزل کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے، اور قرآن اترا کرتا تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1927]
اردو حاشہ:
فائده:
نزول وحی کے زمانے میں اس کی صریح ممانعت نازل نہیں ہوئی، اس سے اس عمل کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1927   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث89  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک لونڈی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اس کے پاس آ کر رہے گا، کچھ دنوں کے بعد وہ آدمی حاضر ہوا اور کہا: لونڈی حاملہ ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 89]
اردو حاشہ:
(1)
تدبیر کے باوجود تقدیر غالب آ جاتی ہے لیکن یہ چیز تدبیر کے استعمال میں رکاوٹ نہیں۔
انسان کو اپنی کوشش کرنی چاہیے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔

(2)
عزل کا مطلب یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے مجامعت میں مشغول ہو، جب محسوس کرے کہ انزال قریب ہے تو پیچھے ہٹ جائے تاکہ انزال باہر ہو اور حمل قرار نہ پائے۔
یہ گویا اس دور کا خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ تھا۔

(3)
لونڈی سے عزل جائز ہے کیونکہ اس کا امید سے ہونا، مالک کی خدمت میں رکاوٹ کا باعث ہوتا ہے اور لونڈی رکھنے کا بڑا مقصد گھر کا کام کاج اور مالک کی خدمت ہے، البتہ آزاد عورت (بیوی)
سے عزل کرنا اس کی اجازت سے مشروط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 89   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1136  
´عزل کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ عزل ۱؎ کرتے تھے، تو یہودیوں نے کہا: قبر میں زندہ دفن کرنے کی یہ ایک چھوٹی صورت ہے۔ آپ نے فرمایا: یہودیوں نے جھوٹ کہا۔ اللہ جب اسے پیدا کرنا چاہے گا تو اسے کوئی روک نہیں سکے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1136]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
عزل یہ ہے کہ جماع کے وقت انزال قریب ہوتو آدمی اپناعضوتناسل شرمگاہ سے باہر نکال کر منی باہر نکال دے تاکہ عورت حاملہ نہ ہو۔

2؎:
اس حدیث میں صرف اس بات کا بیان ہے کہ یہودیوں کا یہ خیال غلط ہے کیوں کہ عزل کے باوجود جس نفس کی اس مرد و عورت سے تخلیق اللہ کو مقصود ہوتی ہے اس کی تخلیق ہوہی جاتی ہے،
جیسا کہ ایک صحابی نے لونڈی سے عزل کیا اس کے باوجود حمل ٹھہر گیا۔
اس لیے یہ مودودۃ صغریٰ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1136   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.