الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
65. باب الصَّلاَةِ بِجَمْعٍ
65. باب: مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Salat Al Jam’ (Al-Muzdalifah).
حدیث نمبر: 1928
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا شبابة. ح وحدثنا مخلد بن خالد المعنى، اخبرنا عثمان بن عمر، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري بإسناد ابن حنبل، عن حماد ومعناه، قال:" بإقامة واحدة لكل صلاة، ولم يناد في الاولى ولم يسبح على إثر واحدة منهما"، قال مخلد:" لم يناد في واحدة منهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ. ح وحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ ابْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ حَمَّادٍ وَمَعْنَاهُ، قَالَ:" بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَلَمْ يُنَادِ فِي الْأُولَى وَلَمْ يُسَبِّحْ عَلَى إِثْرِ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا"، قَالَ مَخْلَدٌ:" لَمْ يُنَادِ فِي وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا".
اس سند سے بھی زہری سے ابن حنبل کی سند سے انہوں نے حماد سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: ہر نماز کے لیے ایک الگ اقامت کہی اور پہلی نماز کے لیے اذان نہیں دی اور نہ ان دونوں میں سے کسی کے بعد نفل پڑھی۔ مخلد کہتے ہیں: ان دونوں میں سے کسی نماز کے لیے اذان نہیں دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6923) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اذان والا جملہ صحیحین میں نہیں ہے، اور صحیح مسلم میں جابر کی روایت کے مطابق ایک اذان ثابت ہے، نیز ابن عمر رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث نمبر (1933) میں اذان واقامت کی تصریح ہے)

The aforesaid tradition has also been transmitted to the same effect by by Al Zuhri with a different chain of narrators beginning with Ibn Hanbal on the authority of Hammad. This version adds “With an iqamah for every prayer, he did not call adhan for the first prayer and he did not offer supererogatory prayer after any of them. The narrator Makhlad said “He did not call adhan for any of them. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1923


قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون قوله لم يناد وهو الصواب

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (1927)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 150  
´اذان کا بیان`
«. . . وعن أبي قتادة رضي الله عنه في الحديث الطويل في نومهم عن الصلاة ثم أذن بلال فصلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم كما كان يصنع كل يوم . رواه مسلم. وله عن جابر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتى المزدلفة،‏‏‏‏ فصلى بها المغرب والعشاء بأذان واحد وإقامتين. وله عن ابن عمر رضي الله عنهما: جمع النبي صلى الله عليه وآله وسلم بين المغرب والعشاء بإقامة واحدة . وزاد أبو داود: لكل صلاة.وفي رواية له: ولم يناد في واحدة منهما. . . .»
. . . ´سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے (ایک لمبی حدیث جس میں دوران سفر غلبہ نیند اور تھکاوٹ سفر کی وجہ سے سو جانے کا ذکر ہے) مروی ہے،` جب نیند سے بیداری ہوئی تو پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح نماز پڑھی جس طرح روزانہ پڑھتے تھے۔ (مسلم) اور مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں پہنچے تو وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز ایک اذان اور دو اقامتوں سے پڑھی اور مسلم ہی میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء دونوں نمازیں جمع کر کے ایک ہی اقامت کے ساتھ ادا فرمائیں اور ابوداؤد نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ ہر نماز کیلئے تکبیر کہی گئی اور اسی کی ایک روایت میں منقول ہے کہ ان دونوں نمازوں میں سے کسی کے لئے بھی اذان نہیں کہی گئی۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب الأذان: 150]

لغوی تشریح:
«فِي نَوْمِهِمْ عَنِ الصَّلَاةِ» سونے کا واقعہ نماز فجر کا ہے۔ واقعہ کی نوعیت کچھ اس طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ رات کے آخری حصے میں کہیں پڑاؤ کیا۔ آپ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بیدار رہنے کا حکم فرمایا تاکہ جب فجر طلوع ہو تو وہ انہیں جگا دیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ پر نیند کا غلبہ ہوا تو وہ بھی سو گئے، چنانچہ طلوع آفتاب کے بعد آنکھ کھلی تو (یہ صورتحال ملاحظہ فرما کر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی سے نکلنے کا حکم دیا۔ (تعمیل حکم میں) سب صحابہ اس وادی سے نکل گئے (اور آگے دوسری جگہ پڑاؤ ڈالا) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور آپ نے نماز پڑھائی۔
«مُزْدَلِفَة» یہ ایک مقام کا نام ہے جو منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ 9 اور 10 ذوالحجہ کی درمیانی رات وہاں گزارنا حج کے شعائر میں سے ہے۔ عرفات میں وقوف کے بعد دسویں ذی الحجہ کی شروع رات کو حجاج کرام اس جگہ آتے ہیں۔
«وَلَمْ يُنَادِ فِي وَاحِدَةٍ مِّنْهُمَا» ان دونوں میں سے کسی کے لیے بھی منادی (اذان) نہیں کہی گئی۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ فوت شدہ نماز اگر جماعت سے پڑھی جائے تو اس کے لیے اذان دینا مشروع ہے۔
➋ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی دوسری حدیث اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی پہلی حدیث باہم متعارض ہیں کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث مزدلفہ کے قیام کے دوران میں مغرب وعشاء کو جمع کر کے پڑھنے کی صورت میں اذان دینے کی نفی کرتی ہے جبکہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک اذان اور دو اقامتیں کہی گئیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث زیادہ قوی ہے۔ علاوہ ازیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اذان کی نفی ہے اور حدیث جابر میں اس کا اثبات ہے۔ اور مثبت روایت منفی پر مقدم ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 150   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1928  
´مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
اس سند سے بھی زہری سے ابن حنبل کی سند سے انہوں نے حماد سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: ہر نماز کے لیے ایک الگ اقامت کہی اور پہلی نماز کے لیے اذان نہیں دی اور نہ ان دونوں میں سے کسی کے بعد نفل پڑھی۔ مخلد کہتے ہیں: ان دونوں میں سے کسی نماز کے لیے اذان نہیں دی۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1928]
1928. اردو حاشیہ: علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں۔کہ یہ روایت صحیح ہے۔البتہ(لم یناد۔۔۔) کے الفاظ صحیح نہیں ہیں۔اس لیے کہ ایک مرتبہ تو اذان دی گئی بنا بریں اذان کی نفی صحیح نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1928   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.