الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
787. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا الهجري ، قال: خرجت في جنازة بنت عبد الله بن ابي اوفى ، وهو على بغلة له حواء يعني سوداء قال: فجعلن النساء يقلن لقائده قدمه امام الجنازة، ففعل، قال: فسمعته يقول له: اين الجنازة؟ قال: فقال: خلفك، قال: ففعل ذلك مرة، او مرتين، ثم قال: الم انهك ان تقدمني امام الجنازة؟ قال: فسمع امراة تلتدم وقال مرة: ترثي فقال: مه، الم انهكن عن هذا، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن المراثي، لتفض إحداكن من عبرتها ما شاءت . فلما وضعت الجنازة تقدم، فكبر عليها اربع تكبيرات، ثم قام هنيهة، فسبح به بعض القوم، فانفتل، فقال: اكنتم ترون اني اكبر الخامسة؟ قالوا: نعم، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا كبر الرابعة، قام هنية . فلما وضعت الجنازة جلس، وجلسنا إليه، فسئل عن لحوم الحمر الاهلية، فقال تلقانا يوم خيبر حمر اهلية خارجا من القرية، فوقع الناس فيها، فذبحوها، فإن القدور لتغلي ببعضها، إذ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اهريقوها"، فاهرقناها، ورايت على عبد الله بن ابي اوفى مطرفا من خز اخضر .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي جِنَازَةِ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، وَهُوَ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ حَوَّاءَ يَعْنِي سَوْدَاءَ قَالَ: فَجَعَلْنَ النِّسَاءُ يَقُلْنَ لِقَائِدِهِ قَدِّمْهُ أَمَامَ الْجِنَازَةِ، فَفَعَلَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ: أَيْنَ الْجِنَازَةُ؟ قَالَ: فَقَالَ: خلفك، قَالَ: فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ أَنْهَكَ أَنْ تُقَدِّمَنِي أَمَامَ الْجِنَازَةِ؟ قَالَ: فَسَمِعَ امْرَأَةً تَلْتَدِمُ وَقَالَ مَرَّةً: تَرْثِي فَقَالَ: مَهْ، أَلَمْ أَنْهَكُنّ عَنْ هَذَا، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْمَرَاثِي، لِتُفِضْ إِحْدَاكُنَّ مِنْ عَبْرَتِهَا مَا شَاءَتْ . فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ تَقَدَّمَ، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ قَامَ هُنَيْهَةً، فَسَبَّحَ بِهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَانْفَتَلَ، فَقَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي أُكَبِّرُ الْخَامِسَةَ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ الرَّابِعَةَ، قَامَ هُنَيَّةً . فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ جَلَسَ، وَجَلَسْنَا إِلَيْهِ، فَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ تَلَقَّانَا يَوْمَ خَيْبَرَ حُمُرٌ أَهْلِيَّةٌ خَارِجًا مِنَ الْقَرْيَةِ، فَوَقَعَ النَّاسُ فِيهَا، فَذَبَحُوهَا، فَإِنَّ الْقُدُورَ لَتَغْلِي بِبَعْضِهَا، إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْرِيقُوهَا"، فَأَهْرَقْنَاهَا، وَرَأَيْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى مِطْرَفًا مِنْ خَزٍّ أَخْضَرَ .
ہجری کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے جنازے میں شریک ہوا وہ خود ایک سیاہ رنگ کے خچر پر سوار تھے عورتیں ان کے رہبر سے کہنے لگیں کہ انہیں جنازے کے آگے لے کر چلو اس نے ایسا ہی کیا میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ جنازہ کہاں ہے؟ (کیونکہ وہ نابینا ہوچکے تھے) اس نے بتایا آپ کے پیچھے ایک دو مرتبہ اسی طرح ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا کیا میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ مجھے جنازے سے آگے لے کر مت چلا کرو۔ پھر انہوں نے ایک عورت کی آواز سنی جو بین کررہی تھی انہوں نے اسے روکتے ہوئے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس سے منع نہیں کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بین کرنے سے منع فرماتے تھے ہاں البتہ آنسو بہانا چاہتی ہو بہالو، پھر جب جنازہ سامنے رکھا گیا تو انہوں نے آگے بڑھ چار تکبیرات کہیں اور تھوڑی دیر کھڑے رہے یہ دیکھ کر کچھ لوگ " سبحان اللہ " کہنے لگے انہوں نے مڑ کر فرمایا کیا تم یہ سمجھ کر رہے تھے کہ میں پانچویں تکبیر کہنے لگا ہوں؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں! فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جب تکبیر کہہ چکتے تو تھوڑی دیر کھڑے رہتے تھے۔ پھر جب جنازہ لا کر رکھا گیا تو حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے کسی شخص نے ان سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر شہر سے باہر ہمیں کچھ پالتو گدھے مل گئے لوگ ان پر جاپڑے اور انہیں ذبح کرلیا، ابھی کچھ ہانڈیوں میں اس کا گوشت ابل ہی رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے نداء لگائی انہیں بہادو، چناچہ ہم نے اسے بہا دیا اور میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے جسم پر نہایت عمدہ لباس جو سبز ریشم کا تھا دیکھا۔

حكم دارالسلام: النهي عن لحوم الحمر الأهلية منه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.