الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یحیی بن آدم، نا عبدالرحمٰن بن حمید الرواسی، نا ابوالزبیر، عن طاؤوس عن ابن عباس قال: کان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یعلمنا التشهد، کما یعلمنا السورة من القرآن.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنِ حُمَیْدِ الرَّوَاسِیِّ، نَا اَبُوالزُّبَیْرِ، عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ، کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّوْرَةَ مِّنَ الْقُرْآنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے جس طرح آپ ہمیں قرآن کی سورت پڑھایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الصلاة، باب التشهد فى الصلاة، رقم: 403. سنن ابوداود، رقم: 974. سنن ترمذي، رقم: 290. سنن نسائي، رقم: 1164. سنن ابن ماجه، رقم: 900.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 195  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے جس طرح آپ ہمیں قرآن کی سورت پڑھایا کرتے تھے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:195]
فوائد:
مذکورہ حدیث میں ہے تشہد ہم کو اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سکھاتے جس طرح قرآنِ مجید کی سورت سکھائی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بڑے اہتمام کے ساتھ اور بڑی توجہ کے ساتھ سکھاتے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ تشہد واجب ہے اور تشہد کے الفاظ کون سے پڑھنے چاہئیں۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کے الفاظ ہیں: ((اَلتَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلٰواتُ الطَّیِّبَاتُ لِلّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُهٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِیْنَ وَاَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ۔)) (مسلم، رقم: 403۔ سنن ابي داود، رقم: 973)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ ہیں: ((اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِبَّاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُهٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِیْنَ اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَهٗ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ۔)) (بخاري، رقم:831۔ مسلم، رقم: 402۔ سنن ابي داود، رقم: 968) تشہد کے کون سے الفاظ افضل ہیں، ان میں سے جمہور علماء نے سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے تشہد کو افضل قرار دیا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تشہد کو افضل کہا ہے۔ (کتاب الام: 1؍ 228۔ سبل السلام: 1؍ 267)
امام مسلم اور امام ترمذی اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ نے سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے تشہد کو زیادہ افضل اور بہتر قرار دیا ہے۔ (سبل السلام: 1؍ 443۔ سنن ترمذي، رقم: 289۔ فتح الباري: 2؍ 368)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو جس طرح قرآن کی تعلیم دی اسی طرح انہیں احادیث بھی سکھائیں، لہٰذا منکرین حدیث کا یہ اعتراض کہ احادیث کی تعلیم و تعلّم کا سلسلہ عہد نبوی میں نہ تھا باطل و مردود ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 195   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.