حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، حدثنا الحسن ، ان ابا موسى الاشعري كان له اخ يقال له: ابو رهم، وكان يتسرع في الفتنة، وكان الاشعري يكره الفتنة، فقال له: لولا ما ابلغت إلي، ما حدثتك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلمين التقيا بسيفيهما، فقتل احدهما الآخر، إلا دخلا جميعا النار" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ كَانَ لَهُ أَخٌ يُقَالُ لَهُ: أَبُو رُهْمٍ، وَكَانَ يَتَسَرَّعُ فِي الْفِتْنَةِ، وَكَانَ الْأَشْعَرِيُّ يَكْرَهُ الْفِتْنَةَ، فَقَالَ لَهُ: لَوْلَا مَا أَبْلَغْتَ إِلَيَّ، مَا حَدَّثْتُكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ الْتَقَيَا بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، إِلَّا دَخَلَا جَمِيعًا النَّارَ" .
خواجہ حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتاوہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من أبى موسى