الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 1967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال:" كتب نجدة الحروري إلى ابن عباس يساله، عن قتل الصبيان؟ وعن الخمس، لمن هو؟ وعن الصبي، متى ينقطع عنه اليتم؟ وعن النساء، هل كان يخرج بهن او يحضرن القتال؟ وعن العبد، هل له في المغنم نصيب؟ قال: فكتب إليه ابن عباس، اما الصبيان، فإن كنت الخضر تعرف الكافر من المؤمن فاقتلهم، واما الخمس، فكنا نقول إنه لنا فزعم قومنا انه ليس لنا، واما النساء، فقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج معه بالنساء فيداوين المرضى ويقمن على الجرحى ولا يحضرن القتال، واما الصبي، فينقطع عنه اليتم إذا احتلم، واما العبد، فليس له من المغنم نصيب ولكنه قد كان يرضخ لهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ، عَنْ قَتْلِ الصِّبْيَانِ؟ وَعَنِ الْخُمُسِ، لِمَنْ هُوَ؟ وَعَنِ الصَّبِيِّ، مَتَى يَنْقَطِعُ عَنْهُ الْيُتْمُ؟ وَعَنِ النِّسَاءِ، هَلْ كَانَ يَخْرُجُ بِهِنَّ أَوْ يَحْضُرْنَ الْقِتَالَ؟ وَعَنِ الْعَبْدِ، هَلْ لَهُ فِي الْمَغْنَمِ نَصِيبٌ؟ قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَمَّا الصِّبْيَانُ، فَإِنْ كُنْتَ الْخَضِرَ تَعْرِفُ الْكَافِرَ مِنَ الْمُؤْمِنِ فَاقْتُلْهُمْ، وَأَمَّا الْخُمُسُ، فَكُنَّا نَقُولُ إِنَّهُ لَنَا فَزَعَمَ قَوْمُنَا أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا، وَأَمَّا النِّسَاءُ، فَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مَعَهُ بِالنِّسَاءِ فَيُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيَقُمْنَ عَلَى الْجَرْحَى وَلَا يَحْضُرْنَ الْقِتَالَ، وَأَمَّا الصَّبِيُّ، فَيَنْقَطِعُ عَنْهُ الْيُتْمُ إِذَا احْتَلَمَ، وَأَمَّا الْعَبْدُ، فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الْمَغْنَمِ نَصِيبٌ وَلَكِنَّهُ قَدْ كَانَ يُرْضَخُ لَهُمْ".
عطاء کہتے ہیں کہ نجدہ حروری نے ایک خط میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بچوں کو قتل کرنے کے متعلق دریافت کیا اور یہ پوچھا کہ خمس کس کا حق ہے؟ بچے سے یتیمی کا لفظ کب ختم ہوتا ہے؟ کیا عورتوں کو جنگ میں لے کر نکلا جا سکتا ہے؟ کیا غلام کا مال غنیمت میں کوئی حصہ ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے جواب میں لکھا کہ جہاں تک بچوں کا تعلق ہے تو اگر تم خضر علیہ السلام ہو کر مومن اور کافر میں فرق کر سکتے ہو تو ضرور قتل کرو، جہاں تک خمس کا مسئلہ ہے تو ہم یہی کہتے تھے کہ یہ ہمارا حق ہے لیکن ہماری قوم کا خیال یہ ہے کہ یہ ہمارا حق نہیں ہے، رہا عورتوں کا معاملہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ عورتوں کو جنگ میں لے جایا کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج اور زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں لیکن جنگ میں شریک نہیں ہوتی تھیں، اور بچے سے یتیمی کا داغ اس کے بالغ ہونے کے بعد دھل جاتا ہے، اور باقی رہا غلام تو مال غنیمت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، البتہ انہیں بھی تھوڑا بہت دے دیا جاتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحجاج وإن عنعنه توبع .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.