حدثنا عفان ، وعبد الصمد ، قالا: حدثنا جعفر ، المعنى، قال عفان في حديثه: سمعت ابا عمران الجوني يقول: حدثنا ابو بكر بن عبد الله بن قيس ، قال: سمعت ابي ، وهو بحضرة العدو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ابواب الجنة تحت ظلال السيوف" ، قال: فقام رجل من القوم رث الهيئة، فقال: يا ابا موسى، اانت سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول هذا؟ قال: نعم، قال: فرجع إلى اصحابه، فقال اقرا عليكم السلام، ثم كسر جفن سيفه، ثم مشى بسيفه إلى العدو، فضرب به حتى قتل.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، الْمَعْنَى، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ أَبَا عِمْرَانَ الْجَوْنِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، وَهُوَ بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ" ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ: يَا أَبَا مُوسَى، أَأَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ، ثُمَّ كَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ، ثُمَّ مَشَى بِسَيْفِهِ إِلَى الْعَدُوِّ، فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ.
ابوبکربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دشمن کے لشکر کے سامنے میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے میں ہیں یہ سن کر ایک پراگندہ ہیئت آدمی لوگوں میں سے کھڑا ہو اور کہنے لگا اے ابوموسیٰ! کیا یہ حدیث آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! وہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچا اور انہیں آخری مرتبہ سلام کیا اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینکی اور تلوار لے کر چل پڑا اور اس شدت کے ساتھ لڑا کہ بالآخر شہید ہوگیا۔