الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
800. حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن إسحاق يعني السالحيني ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ابي سنان ، قال: دفنت ابنا لي، وإني لفي القبر، إذ اخذ بيدي ابو طلحة ، فاخرجني، فقال: الا ابشرك؟ قال: قلت: بلى، قال: حدثني الضحاك بن عبد الرحمن ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله تعالى: يا ملك الموت، قبضت ولد عبدي، قبضت قرة عينه، وثمرة فؤاده؟ قال: نعم، قال: فما قال؟ قال: حمدك، واسترجع، قال: ابنوا له بيتا في الجنة، وسموه بيت الحمد" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ يَعْنِي السَّالَحِينِيَّ ، قال: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن أَبِي سِنَانٍ ، قَالَ: دَفَنْتُ ابْنًا لِي، وَإِنِّي لَفِي الْقَبْرِ، إِذْ أَخَذَ بِيَدَيَّ أَبُو طَلْحَةَ ، فَأَخْرَجَنِي، فَقَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟ قال: قُلْتُ: بَلَى، قال: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَا مَلَكَ الْمَوْتِ، قَبَضْتَ وَلَدَ عَبْدِي، قَبَضْتَ قُرَّةَ عَيْنِهِ، وَثَمَرَةَ فُؤَادِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا قَالَ؟ قَالَ: حَمِدَكَ، وَاسْتَرْجَعَ، قَالَ: ابْنُوا لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ، وَسَمُّوهُ بَيْتَ الْحَمْدِ" ..
ابوسنان کہتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو دفن کرنے کے بعد ابھی قبر میں ہی تھا کہ ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے باہر نکالا اور کہا کہ میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں؟ میں نے کہا کیوں نہیں انہوں نے اپنی سند سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرشتے سے فرماتا ہے اے ملک الموت! کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کرلی؟ کیا تم اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور جگر کے ٹکڑے کو لے آئے؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں! اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ پھر میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی تعریف بیان کی اور اناللہ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنت میں اس شخص کے لئے گھر بنادو اور " بیت الحمد " اس کا نام رکھو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو سنان ضعيف، والضحاك لم يسمع من أبى موسى الأشعري


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.