الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قربانی کے بیان میں
3. باب مَا لاَ يَجُوزُ في الأَضَاحِيِّ:
3. قربانی کے لئے جو جانور جائز نہیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 1989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن سليمان بن عبد الرحمن، عن عبيد بن فيروز، قال: سالت البراء عما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي , فقال: "اربع لا يجزئن: العوراء البين عورها، والعرجاء البين ظلعها، والمريضة البين مرضها، والكسير التي لا تنقي". قال: قلت للبراء: فإني اكره ان يكون في السن نقص، وفي الاذن نقص، وفي القرن نقص، قال: فما كرهت فدعه، ولا تحرمه على احد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ عَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَضَاحِيِّ , فَقَالَ: "أَرْبَعٌ لَا يُجْزِئْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز نے کہا: میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: قربانی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن چیزوں سے روکا؟ جواب دیا کہ چار قسم کی قربانی کافی نہ ہو گی، ایک تو ایسی کانی جس کا کانا پن ظاہر ہو، دوسرے ایسی لنگڑی جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، تیسرے ایسی بیمار جس کا مرض ظاہر ہو، چوتھے ایسی بوڑھی کہ ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔ عبید نے کہا: میں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے یہ پسند نہیں کہ دانت میں خامی، کان میں نقص یا سینگ میں خرابی ہو؟ فرمایا: جو پسند نہ ہو اسے چھوڑ دو اور کسی اور پر اسے حرام نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1993]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1987 سے 1989)
یعنی تھوڑا سا نقص و خرابی ہو اور تمہارا دل مطمئن نہ ہو تو اسے چھوڑ دو، لیکن دوسروں کے لئے اس کو حرام نہ گردانو۔
حدیث کا لفظ بھی «الْبَيِّنُ» کے ساتھ ہے، یعنی جو نقص و خرابی بالکل ظاہر و بائن ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.