الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قربانی کے بیان میں
13. باب النَّهْيِ عَنْ مُثْلَةِ الْحَيَوَانِ:
13. حیوان کے مثلہ کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان، حدثنا حماد، اخبرنا قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم "نهى عن المجثمة". فقال ابو محمد: المجثمة: المصبورة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَهَى عَنْ الْمُجَثَّمَةِ". فَقَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْمُجَثَّمَةُ: الْمَصْبُورَةُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجثمہ سے منع فرمایا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: مجثمہ مصبورہ کو کہتے ہیں یعنی بندھے ہوئے جانور کو تیر یا گولی یا پتھر سے مارنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2018]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5515]، [مسلم 1957]، [أبوداؤد 3719]، [ترمذي 1825]، [نسائي 4460]، [أبويعلی 2497]، [ابن حبان 5608]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2013)
ان تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی بھی جانور کو عبث مارنا، اس کی جان سے کھیلنا، ترسا ترسا کر مارنا بہت ہی قبیح فعل ہے، اور اسلام میں اس کی سخت ممانعت ہے۔
پھر ایسا جانور جس کو باندھ کر مارا گیا ہو، گناہ بھی ہے اور حلال بھی نہیں۔
یہ اسلام کا پاکیزہ نظامِ رحمت ہے جس میں جانوروں پر بھی رحمت کی تعلیم ہے۔
کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.