الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
103. بَابُ إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ
103. جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے (تو اس کی فضیلت)؟
حدیث نمبر: 205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا عبد الواحد، قال‏:‏ حدثنا ابو بردة بن عبد الله بن ابي بردة قال‏:‏ سمعت ابا بردة يحدث، عن ابيه قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏ ”المملوك له اجران إذا ادى حق الله في عبادته، او قال‏:‏ في حسن عبادته، وحق مليكه الذي يملكه‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”الْمَمْلُوكُ لَهُ أَجْرَانِ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللهِ فِي عِبَادَتِهِ، أَوْ قَالَ‏:‏ فِي حُسْنِ عِبَادَتِهِ، وَحَقَّ مَلِيكِهِ الَّذِي يَمْلِكُهُ‏.‏“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام کے لیے دوہرا اجر ہے جب اس نے اللہ کی اچھی طرح عبادت کر کے اس کا حق ادا کیا اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کر دیا جس کا وہ غلام ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم برقم: 203»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري2551عبد الله بن قيسالمملوك الذي يحسن عبادة ربه ويؤدي إلى سيده الذي له عليه من الحق والنصيحة والطاعة له أجران

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 205  
1
فوائد ومسائل:
(۱)آزادی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے جبکہ غلامی ایک آزمائش ہے۔ لیکن اس آزمائش میں پورا اترنے والے انسان کے لیے دوہرے اجر کی بشارت دی گئی۔ اگر کوئی غلام اللہ تعالیٰ کے فرائض ادا کرتا ہے، اللہ کا تقویٰ اختیار کرتے ہوئے شرعی احکام کی پابندی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے منع کردہ امور سے بچتا ہے اور ساتھ ہی اپنے آقاؤں کی طرف سے جو ذمہ داریاں اس کے سپرد ہیں انہیں بھی ایمان داری اور خیر خواہی سے نبھاتا ہے اور آقا کے حکم کی تعمیل کرتا ہے اس طرح کہ اللہ کی عبادت کی وجہ سے اس میں کوتاہی نہیں کرتا تو وہ دوہرے اجر کا مستحق ہے۔ گویا ایک لحاظ سے غلامی آزادی سے باعث فضیلت ہے۔ لیکن ہر شخص ایسا نہیں کرسکتا۔
(۲) ملازم پیشہ فرد بھی اگر اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح نبھائے اور اللہ کے حقوق کی بھی پاسداری کرے تو یہ اجر حاصل کرسکتا ہے۔
(۳) حدیث نمبر ۲۰۳ میں دو مزید دوہرے اجر والے امور کا ذکر ہے۔ ان میں سے ایک تو وہ شخص ہے جو عیسائی یا یہودی تھا اور اپنے مذہب کی تعلیمات کا پابند تھا، پھر اسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا علم ہوا تو اپنے مذہب کو ترک کرکے اسلام میں داخل ہوگیا تو اسے بھی دو انبیاء کی شریعتوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ثواب ملے گا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی شخص پہلے عیسائی ہو جائے اور پھر مسلمان تو اس کو یہ فضیلت مل جائے۔ دوسرا ام ولد کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے والا۔ روایت میں ام ولد کی جگہ أمَۃ کے لفظ زیادہ درست ہیں۔ عصر حاضر میں اگرچہ لونڈیوں کا تصور نہیں لیکن غلبہ اسلام کی صورت میں ایسا ممکن ہے۔ اس میں ایک لحاظ سے غلاموں اور لونڈیوں کو آزادی دینے کی ترغیب ہے جو اس دور کی اشد ضرورت تھی۔
(۴) آپ کے فرمان جو لونڈی کو تعلیم و تعلم سے آراستہ کرے اور آزاد کرکے اس سے نکاح کرے.... سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام خواتین کی تعلیم و تربیت کا درس دیتا ہے اور جو لوگ عورتوں کی تعلیم کے حوالے سے اسلام کو تنگ نظر سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اسلام تعلیم کے نام پر بے حیائی اور مردو زن کے اختلاط کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ اس میں حقوق انسانیت اور حقوق نسواں کے حوالے سے اسلام کو بدنام کرنے والوں کا بھی رد ہے کہ اس دور میں جب لاکھوں لوگ غلامی میں پھنسے ہوئے تھے آپ کا دوہرے اجر کی بشارت دینا غلاموں کو آزاد کرنے کی ترغیب تھی۔ اور اس سے نکاح کی ترغیب سے برادری اور خاندانی تفاوت کے بتوں کو بھی پاش پاش کر دیا جو ہر دور میں معاشرتی ناسور رہا ہے اور تاحال ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 205   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.