الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
909. حَدِيثُ الْجَارُودِ الْعَبْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا سعيد الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن مطرف ، قال: حديثان بلغاني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد عرفت اني قد صدقتهما، لا ادري ايهما قبل صاحبه؟ حدثنا ابو مسلم الجذمي جذيمة عبد القيس ، حدثنا الجارود ، قال:" بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره وفي الظهر قلة، إذ تذاكر القوم الظهر، فقلت: يا رسول الله، قد علمت ما يكفينا من الظهر، فقال:" وما يكفينا؟"، قلت: ذود ناتي عليهن في جرف فنستمتع بظهورهم، قال:" لا، ضالة المسلم حرق النار، فلا تقربنها، ضالة المسلم حرق النار، فلا تقربنها، ضالة المسلم حرق النار، فلا تقربنها" . وقال في اللقطة " الضالة تجدها فانشدنها، ولا تكتم، ولا تغيب، فإن عرفت فادها، وإلا فمال الله يؤتيه من يشاء" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: حَدِيثَانِ بَلَغَانِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ عَرَفْتُ أَنِّي قَدْ صَدَّقْتُهُمَا، لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا قَبْلَ صَاحِبِهِ؟ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْجَذْمِيُّ جَذِيمَةُ عَبْدِ الْقَيْسِ ، حَدَّثَنَا الْجَارُودُ ، قَالَ:" بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَفِي الظَّهْرِ قِلَّةٌ، إِذْ تَذَاكَرَ الْقَوْمُ الظَّهْرَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَلِمْتُ مَا يَكْفِينَا مِنَ الظَّهْرِ، فَقَالَ:" وَمَا يَكْفِينَا؟"، قُلْتُ: ذَوْدٌ نَأْتِي عَلَيْهِنَّ فِي جُرُفٍ فَنَسْتَمْتِعُ بِظُهُورِهِمْ، قَالَ:" لَا، ضَالَّةُ الْمُسْلِمُ حَرَقُ النَّارِ، فَلَا تَقْرَبَنَّهَا، ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ، فَلَا تَقْرَبَنَّهَا، ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ، فَلَا تَقْرَبَنَّهَا" . وَقَالَ فِي اللُّقَطَةِ " الضَّالَّةُ تَجِدُهَا فَانْشُدَنَّهَا، وَلَا تَكْتُمْ، وَلَا تُغَيِّبْ، فَإِنْ عُرِفَتْ فَأَدِّهَا، وَإِلَّا فَمَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ" .
مطرف کہتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے دو حدیثیں معلوم ہوئی ہیں جن کے بارے میں یہ تو مجھے یقین ہے کہ میں ان میں سچا ہوں لیکن مجھے یاد نہیں ہے کہ ان میں سے مقدم کون سی ہے؟ ابومسلم نے حضرت جارود کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے سواریوں کی قلت تھی لوگ سواریوں کا تذکرہ کررہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں سمجھتا ہوں کہ سواریوں کے معاملے میں کون سی چیز ہماری کفایت کرسکتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ وہ کیا ہے میں نے عرض کیا ہم مقام جرف میں جا کر وہاں سے اونٹ حاصل کریں اور ان پر سواری کا فائدہ اٹھائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب نہ جانا مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کی لپٹ ہوئی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔ اور گمشدہ گری پڑی چیز کے متعلق فرمایا کہ اگر وہ تمہیں مل جائے تو اس کا اعلان کرو اسے چھپاؤ اور نہ غائب کرو اگر کوئی اس کی شناخت کرلے تو اسے دے دو ورنہ وہ اللہ کا مال ہے وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.